اندر کی خاموشی شام غریباں کی سسکتی شام میں رات کے پچھلے پہر چنگھاڑتی ہواؤں کے شور میں دبے پاؤں میرے دل میں شور مچاتی ہے اور میں بے حس کسی پتھر کی طرح برف کی سل پے خیالوں کے قفس میں تنہائی کے زہریلے لمحے گنتے گنتے سو جاتی ہوں