آؤ گیت گاتے ہیں امن کی آشا میں
اور ڈوب جاتے ہیں امن کی آشا میں
امن کی آشا میں امن کے ہیں تذکرے
ہم بھی کچھ کر جاتے ہیں امن کی آشا میں
توڑ دیں انا کا بت چھوڑ دیں ہم نفرتیں
امن کے پیڑ لگاتے ہیں امن کی آشا میں
بس ذرا سی محنت سے ختم ہونگی نفرتیں
محنت کے پھل کھاتے ہیں امن کی آشا میں
ایک ایک پھول سے ہار بھی تو بنتا ہے
ہاتھ سے ہاتھ ملاتے ہیں امن کی آشا میں
امن کی آشا میں چلو گگن کے پار چلیں
مل کر مسکراتے ہیں امن کی آشا میں
امن سے ہے ہر خوشی امن میں ہے زندگی
امن کو اپناتے ہیں امن کی آشا میں
امن کے موسم میں دیکھو تو صدفؔ ہر سو
خزاں میں گھل کھلاتے ہیں امن کی آشا میں