Add Poetry

اسے الفت کا گرچہ کچھ نہیں ادراک، دل پھر بھی

Poet: ناظم زرسنر By: ناظم زرسنر, Pakpattanshar

اسے الفت کا گرچہ کچھ نہیں ادراک، دل پھر بھی
یہ بننا چاہتا ہے تیرے در کی خاک دل پھر بھی

ہے مشتِ خاک اِس کو خاک میں رکنا نہیں آتا
کرے گا آسمانوں کے یہ پردے چاک دل پھر بھی

فدا ہوتے ہوئے نقصان کو بھی بھول جاتا ہے
سمجھ رکھتا نہیں، ہے صاحبِ ادراک دل پھر بھی

حکومت جسم پر کرتا ہے گرچہ خوں کا یہ ٹکڑا
پہ بنتا جا رہا ہے نفس کی خوراک دل پھر بھی

اگرچہ جانتا ہے یہ قیامت اور محشر کو
اطاعت چھوڑنے میں ہے بہت بےباک دل پھر بھی

یہ کہتا ہے ملے دنیا، نہیں کچھ فکر آخر کی
بہت بےعقل ہے، پر بنتا ہے چالاک دل پھر بھی

رضا میں جسم کو کر دو اگر تم خاک کا پیوند
لیے پھرتا تمھیں ہو گا سرِ افلاک دل پھر بھی

معاصی کا سمندر ہے رواں، یہ جانتا بھی ہے
مگر ہے بہہ رہا بن کر خس و خاشاک دل پھر بھی

کرو گے کیا؟ حلاکت خیز ثابت ہو گا یہ سن لو
اتارے گا نہیں غفلت کی گر پوشاک دل پھر بھی

اگر شیطان کا گھر ہے، مُطَہّر ہو نہیں سکتا
کرو تطہیر زم زم سے، رہے ناپاک دل پھر بھی

کرم کرنے پہ آ جائے، نہیں ثانی کوئی اِس کا
وگرنہ سچ ہے سب سے بڑھ کے ہے سفّاک دل پھر بھی
 

Rate it:
Views: 993
08 Feb, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets