Add Poetry

اداسی

Poet: kanwal naveed By: kanwalnaveed, karachi

جیون سفر میں کیا کیا گزرا سفر کا ہم سے حال نہ پوچھو
دل پر اپنے کیا کیا بیتی دل سے کوئی بھی سوال نہ پوچھو

دنیا داری میں غرق سارے بہت نبھالی ہم نے قرابت داری
زخم لگا کر نمک لگانا لوگوں کاہے کیا کیا کمال نہ پو چھو

ہم تم ہیں ہم سفرایسے جیسے سمندر کے ہو ں کوئی دو کنارے
مل کر بھی تم سے کبھی نہ ملنا،دل کو کیسا ہے ملال نہ پوچھو

ہر بلندی کی قیمت ہے ہوتی یوں ہی نہیں کوئی منزل کو پاتا
تمہاری بلندی پر نظرہے تو پھر وہ ابتداٗ کا زوال نہ پوچھو

شکستہ جسم ،زخمی پاوں کھلا آسمان اورامید ہے تم سے
رُح پروہ پھوار کا عالم باطن کے لیےتھی کیا ڈھال نہ پوچھو

اک تلخ حالت، انتظار کا عالم پھر تمہارا اس قدر دیر سے آنا
اس وقت میں ہر اک لمحہ کیسے لگ رہا تھا ایک سال نہ پوچھو

سونپا ہے تم کو وجود اپنا تو جو چاہو کرو تم تمہاری مرضی
چاہت تمہاری ہے تمنا میری، مجھ سے میرا خیال نہ پوچھو

Rate it:
Views: 284
19 Sep, 2016
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets