Add Poetry

ابھی ہماری محبت کسی کو کیا معلوم

Poet: داغؔ دہلوی By: danish, Lahore

ابھی ہماری محبت کسی کو کیا معلوم
کسی کے دل کی حقیقت کسی کو کیا معلوم

یقیں تو یہ ہے وہ خط کا جواب لکھیں گے
مگر نوشتۂ قسمت کسی کو کیا معلوم

بظاہر ان کو حیا دار لوگ سمجھے ہیں
حیا میں جو ہے شرارت کسی کو کیا معلوم

قدم قدم پہ تمہارے ہمارے دل کی طرح
بسی ہوئی ہے قیامت کسی کو کیا معلوم

یہ رنج و عیش ہوئے ہجر و وصل میں ہم کو
کہاں ہے دوزخ و جنت کسی کو کیا معلوم

جو سخت بات سنے دل تو ٹوٹ جاتا ہے
اس آئینے کی نزاکت کسی کو کیا معلوم

کیا کریں وہ سنانے کو پیار کی باتیں
انہیں ہے مجھ سے عداوت کسی کو کیا معلوم

خدا کرے نہ پھنسے دام عشق میں کوئی
اٹھائی ہے جو مصیبت کسی کو کیا معلوم

ابھی تو فتنے ہی برپا کئے ہیں عالم میں
اٹھائیں گے وہ قیامت کسی کو کیا معلوم

جناب داغؔ کے مشرب کو ہم سے تو پوچھو
چھپے ہوئے ہیں یہ حضرت کسی کو کیا معلوم

Rate it:
Views: 1479
28 Jun, 2021
More Daagh Dehlvi Poetry
تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا
نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا
وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں
یہ کام کس نے کیا ہے یہ کام کس کا تھا
وفا کریں گے نباہیں گے بات مانیں گے
تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا
رہا نہ دل میں وہ بے درد اور درد رہا
مقیم کون ہوا ہے مقام کس کا تھا
نہ پوچھ گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آؤ بھگت
تمہاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا
تمام بزم جسے سن کے رہ گئی مشتاق
کہو وہ تذکرۂ ناتمام کس کا تھا
ہمارے خط کے تو پرزے کئے پڑھا بھی نہیں
سنا جو تو نے بہ دل وہ پیام کس کا تھا
اٹھائی کیوں نہ قیامت عدو کے کوچے میں
لحاظ آپ کو وقت خرام کس کا تھا
گزر گیا وہ زمانہ کہوں تو کس سے کہوں
خیال دل کو مرے صبح و شام کس کا تھا
ہمیں تو حضرت واعظ کی ضد نے پلوائی
یہاں ارادۂ شرب مدام کس کا تھا
اگرچہ دیکھنے والے ترے ہزاروں تھے
تباہ حال بہت زیر بام کس کا تھا
وہ کون تھا کہ تمہیں جس نے بے وفا جانا
خیال خام یہ سودائے خام کس کا تھا
انہیں صفات سے ہوتا ہے آدمی مشہور
جو لطف عام وہ کرتے یہ نام کس کا تھا
ہر اک سے کہتے ہیں کیا داغؔ بے وفا نکلا
یہ پوچھے ان سے کوئی وہ غلام کس کا تھا
imtiaz
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets