Add Poetry

اب مری جان تم

Poet: وَرْد بزمی By: Ward Bazmi , Islamabad

ہم بہاروں میں ملتے رہے مدتوں
چاہتوں کے کنول
دل کی جھیلوں میں کھلتے رہے مدتوں
وا نگاہوں سے ہم خواب بنتے رہے
پھول چنتے رہے
بیٹھ کر سایہءِ شاخِ گل کے تلے
ہر کلی کے چٹکنے کی دھیمی سی آواز سنتے رہے
پیار کے راستے مسکراتے رہے
خواہشوں کے محل ہم بناتے رہے
پھر اچانک جدا راستے ہو گئے
قربتیں کھوگئیں
فاصلے ہوگئے
پھر بہاروں کے موسم میں گل نہ کھلے
زخم ایسے ملے جو کبھی نہ سلے
ہم نہ تم سے ملے تم نہ ہم سے ملے
وقت کے ساتھ موسم بدلتے رہے
تم ہمیں بھول کر مسکراتے رہے
ہم اکیلے تمہیں یاد کرتے رہے
یاد کی آ گ میں روز جلتے رہے
اور پھر میری جاں
وقت کے سانچے میں ہم بھی ڈھلتے گئے
خواہشوں کو خود اپنی مسلتے گئے
دل کے جذبات دل میں فنا ہوگئے
ہم ترے بعد خود سے جدا ہوگئے
پھر تمہاری طرح بے وفا ہوگئے
مسکراتے ہوئے راستے آنسوؤں میں بدل بھی گئی
ہم خود اپنی لگائی ہوئی آ گ میں کب کے جل بھی گئے
تم نے جو زہر ہم کو دیا تھا اسے ہم نگل بھی گئے
خواہشوں کے محل حسرتوں کے مزاروں میں ڈھل بھی گئے
اب مری جان تم
لوٹ آؤ تو کیا
لوٹ جاؤ توکیا

Rate it:
Views: 430
10 Jun, 2014
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری
ترے قصہ کے پیچھے پیچھے ہوگی داستاں میری
کریں گی دیکھیے الفت میں کیا رسوائیاں میری
جہاں سنئے بس ان کا تذکرہ اور داستاں میری
قیامت میں بھی جھوٹی ہوگی ثابت داستاں میری
کہے گا اک جہاں ان کی وہاں یا مہرباں میری
بہت کچھ قوت گفتار ہے اے مہرباں میری
مگر ہاں سامنے ان کے نہیں کھلتی زباں میری
قیامت کا تو دن ہے ایک اور قصہ ہے طولانی
بھلا دن بھر میں کیوں کر ختم ہوگی داستاں میری
وہ رسوائے محبت ہوں رہوں گا یاد مدت تک
کہانی کی طرح ہر گھر میں ہوگی داستاں میری
سناؤں اس گل خوبی کو کیوں میں قلب کی حالت
بھلا نازک دماغی سننے دے گی داستاں میری
کہوں کچھ تو شکایت ہے رہوں چپ تو مصیبت ہے
بیاں کیوں کر کروں کچھ گو مگو ہے داستاں میری
اکیلا منزل ملک عدم میں زیر مرقد ہوں
وہ یوسف ہوں نہیں کچھ چاہ کرتا کارواں میری
یہ دل میں ہے جو کچھ کہنا ہے دامن تھام کر کہہ دوں
وہ میرے ہاتھ پکڑیں گے کہ پکڑیں گے زباں میری
پھنسایا دام میں صیاد مجھ کو خوش بیانی نے
عبث پر تو نے کترے قطع کرنی تھی زباں میری
نہ چھوٹا سلسلہ وحشت کا جب تک جاں رہی تن میں
وہ مجنوں ہوں کہ تختے پر ہی اتریں بیڑیاں میری
مشبک میں بھی تیر آہ سے سینے کو کر دوں گا
لحد جب تک بنائے گا زمیں پر آسماں میری
محبت بت کدہ کی دل میں ہے اور قصد کعبہ کا
اب آگے دیکھیے تقدیر لے جائے جہاں میری
بھلا واں کون پوچھے گا مجھے کچھ خیر ہے زاہد
میں ہوں کس میں کہ پرسش ہوگی روز امتحاں میری
تصدق آپ کے انصاف کے میں تو نہ مانوں گا
کہ بوسے غیر کے حصے کے ہوں اور گالیاں میری
مصنف خوب کرتا ہے بیاں تصنیف کو اپنی
کسی دن وہ سنیں میری زباں سے داستاں میری
فشار قبر نے پہلو دبائے خوب ہی میرے
نیا مہماں تھا خاطر کیوں نہ کرتا میزباں میری
قفس میں پھڑپھڑانے پر تو پر صیاد نے کترے
جو منہ سے بولتا کچھ کاٹ ہی لیتا زباں میری
وہ اس صورت سے بعد مرگ بھی مجھ کو جلاتی ہیں
دکھا دی شمع کو تصویر ہاتھ آئی جہاں میری
ہر اک جلسے میں اب تو حضرت واعظ یہ کہتے ہیں
اگر ہو بند مے خانہ تو چل جائے دکاں میری
طریقہ ہے یہی کیا اے لحد مہماں کی خاطر کا
میں خود بے دم ہوں تڑواتی ہے ناحق ہڈیاں میری
پسند آیا نہیں یہ روز کا جھگڑا رقیبوں کا
میں دل سے باز آیا جان چھوڑو مہرباں میری
ہزاروں ہجر میں جور و ستم تیرے اٹھائے ہیں
جو ہمت ہو سنبھال اک آہ تو بھی آسماں میری
یہ کچھ اپنی زباں میں کہتی ہیں جب پاؤں گھستا ہوں
خدا کی شان مجھ سے بولتی ہیں بیڑیاں میری
بنایا عشق نے یوسف کو گرد کارواں آخر
کہ پیچھے دل گیا پہلے گئی تاب و تواں میری
پڑھی اے بزمؔ جب میں نے غزل کٹ کٹ گئے حاسد
رہی ہر معرکہ میں تیز شمشیر زباں میری
 
ناصر
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets