Add Poetry

یہ آرزو ہے اپنی کہ ایسی گھڑی بھی ہو

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

یہ آرزو ہے اپنی کہ ایسی گھڑی بھی ہو
کہ تٌو ہو پاس بس نہ کوئی دوسرا ہی ہو

جو مقصدِ حیات گر پیشِ نظر رہے
تو منزلِ حیات سے نہ کوئی دوری ہو

گر بندگی کا حق نہ ادا کرسکیں جو ہم
تو دنیا کی کوئی بھی محبت نہ اٍتنی ہو

جو کچھ زباں پہ ہو تو وہ ہی دل میں بھی رہے
کچھ شائبہ نفاق کا بالکل نہ کوئی ہو

کچھ یاد بھی ہے تم کو وہ تھے جو ہاتھی والے
کیسے ملے نشاں کہ حرکت ہی ایسی کی ہو

حسرت یہ اثر کی ہے کہ سب ہوں ہی باصفا
اٌس کے لئے تو سب کی طلب بھی تو ویسی ہو

Rate it:
Views: 282
14 Sep, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets