Add Poetry

جب ہوش آئی

Poet: عارف جمیل By: عارف جمیل, Lahore

مدہوشی میں ایک مبہم سا شور تھا اُنکا
مقابل ِ جوانی سناٹا پایا!جب ہوش آئی

بھرم ٹوٹ گیا پھر دوست کی دوستی کا
بھروسہ لے ڈوباہمیں!جب ہوش آئی

کس کو جا کر سناؤں حال اپنے غم کا
بے نقاب تھے سب!جب ہوش آئی

کاٹ لیں گے اب وقت بھی ہجر کا
وصال خواب نظر آیا!جب ہوش آئی

Rate it:
Views: 186
15 Dec, 2022
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets