Add Poetry

لڑکیاں مر جاتی ہیں کتنی ہی ٹُھکرائی ہوئی

Poet: By: AAZAD ALI, HUB CHOWKI

آنکھ شرمائی ہوئی اور زلف بل کھائی ہوئی
ہونٹ پہ لالی گلوں کی چال اترائی ہوئی

دن بہاروں کے ہیں راتیں بھی ہیں مہکائی ہوئی
ہر ادا اسکی ستائش کی تمنائی ہوئی

خود کو آنچل میں چھپا کر سمٹی سمٹائی ہوئی
لڑکیاں گھر سے نکلتی ہیں یوں گھبرائی ہوئی

روح پر چرکے لگاتی ہے ہر ایک چبھتی نظر
یہ جوانی تو مصیبت ہے کوئی آئی ہوئی

شہر کے تاریک کوچوں میں ذرا دیکھو کبھی
بے کفن پھرتی ہیں کتنی لاشیں بولائی ہوئی

تار چاندی کے اُتر آئے حسیں زلفوں میں اور
سُرمئی آنکھوں میں مایوسی ہے در آئی ہوئی

آئینے کے سامنے خود سے یہ کرتی ہے سوال
کس سیاہی سے تو نے قسمت ہے لکھوائی ہوئی

کتنے سپنوں کی یہاں اُتری ہیں باراتیں مگر
ان گھروں میں نہ کبھی مہمان شہنائی ہوئی

ان کی قسمت میں اُجالے بھی ہیں کملائے ہوئے
چاندنی بھی اُتری ہے آنگن میں گہنائی ہوئی

اب نہیں آتے ہیں شہزادے بدلنے کو نصیب
لڑکیاں مر جاتی ہیں کتنی ہی ٹُھکرائی ہوئی

Rate it:
Views: 585
09 Aug, 2012
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
احساس باقی رے جاتا ہے کاغذ پر بہی احساس باقی رے جاتا ہے کاغذ پر بہی
ہم نے کہیں بار دیکھا ہے تیرا نام مٹا کر بہی
اک یادیں تیری گمشدہ اک نگاہیں تلاش میں
ہوتی ہیں ہر روز یہ اذیتیں میرے عذاب پر بہی
ہم نے حسرت کیا کی تیرے ہجر میں وصال کی
بھیگ گیا اشک ظلم ہوا دل پر بہی
نہ سکون میری زندگی میں نہ خوفے ہشر مجھ کافر کو
کیا خاک چین آئے گا مجھے مر کر بہی
بے مثال میری زندگی مجھ پر ظلم کیا حسرتوں نے
بے رحم ہیں اس کی یادیں مجھے سکون نہ آیا بھلا کر بہی
وہی ستم ہوا دل پر تیرے خوابوں میں یادوں کی طرح
ہم نے کہیں بار دیکھا ہے سو کر بہی
آخر مصروفیت اختیار کی غموں کو بھلانے کے خاطر
لیکن دل نہ بھلا میرا کسی کام پر بہی
چھوڑ کر مجھ کو وہ آباد رہا چلو ٹھیک ہے
لیکن کیا خوش ہوگا وہ بے وفا میرے مرنے پر بہی
ہو تشنکی بے اختیار وصالے یار کی جنہیں
کیا خوب ژندہ رہتے ہیں وہ ہر روز مر کر بہی
کم پڑھ گئے لفظ میرے پاس شاعری میں بھرنے
لیکن کم نہ ہوہے میرے درد غزلیں لکھ کر بہی
.کیا تعلق جھڑا ہے میرا ان غموں کے ساتھ . ۔ثاقب
جو اب جی نہیں لگتا میرا خوش ہو کر بہی
Kashif jatt
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets