Add Poetry

ستاروں کو جو چھو کر دیکھتے ہیں

Poet: ندؔیم مراد By: ندؔیم مراد, Pietermaritzburg

ستاروں کو جو چھو کر دیکھتے ہیں
سکندر ہیں مقدر دیکھتے ہیں

سمندر میں ہمیں دکھتے ہیں قطرے
"وہ قطروں میں سمندر دیکھتے ہیں"

دریا سے بھی کچھ آگے ہے منزل
زمیں تم، ہم تو امبر دیکھتے ہیں

ہماری منتظر ہیں شاہراہیں
پہ سویا ہم کو بستر دیکھتے ہیں

نکلنا بھی ضروری ہے صفر پر
کبھی صحرا کبھی گھر دیکھتے ہیں

بنایا جب سے شیشے کا گھروندا
ہر اک پتھر کو ڈر کر دیکھتے ہیں

خزانے ہیں مقدر میں انہی کے
جو ہر سیپی میں گوہرِ دیکھتے ہیں

ندیم ہم منتظر کس چیز کے ہیں
کہ بے عملی کو گھر گھر دیکھتے ہیں
 

Rate it:
Views: 388
12 Jul, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets