Add Poetry

رحمتِ صلی علٰی کی پیروی بن جائیے

Poet: ابنِ منیب By: ابنِ مُنیب, سویڈن

رحمتِ صلی علٰی کی پیروی بن جائیے
دوسرا اچھا نہیں تو آپ ہی بن جائیے

لُوٹیے کچھ اس طرح سے راحتِ قلبِ مُنیبؔ
پہلے بنیے جزوِ ہستی، پھر کمی بن جائیے

رفتہ رفتہ جنگلوں میں ہو گئی ضرب المثل
قتلِ ناحق سر میں ہو تو آدمی بن جائیے

آشنائی ہے سراسر اور سراسر دردِ سر
اِس جہانِ بے وفا میں اجنبی بن جائیے

بانٹیے گَر علم، برسیں ابرِ رحمت کی طرح
سیکھنے کی بات ہو تو تشنگی بن جائیے

سرِ عالم رازِ ہستی قلبِ مضطر میں نہاں
آگ سی اندر جلا کر آگہی بن جائیے

کیجئیگا کب تلک یُوں شکوہِ ظلمت مُنیبؔ
خود سَحَر تازہ کی پہلی روشنی بن جائیے

- اِبنِ مُنیبؔ

(جناب سلیم احمد کی زمین میں)

Rate it:
Views: 611
15 Feb, 2017
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets