دشت کنارے عشق پکاریں اور کہیں یہ تم ہی ہو
ہر مرہم کا گھاؤ لگا لیں اور کہیں یہ تم ہی ہو
سب نے کیا کیا روپ گڑھے ہیں تیری حسن بیانی میں
ہم دریا سے چاند نکالیں اور کہیں یہ تم ہی ہو
جتنے عشق کہیں ہوں سب نے اور سنیں ہوں جتنے بھی
سب کی اک تصویر بنا لیں اور کہیں یہ تم ہی ہو
دنیا کی پھلواری میں جو سب سے سندر تتلی ہو
اس تتلی کا حسن سنواریں اور کہیں یہ تم ہی ہو
جس چڑیا نے پنجرہ توڑا عشق کیا آزاد ہوئی
اس چڑیا کے پنکھ نہاریں اور کہیں یہ تم ہی ہو