بے سبب نہ پھرا کرو
Poet: By: Kashif Mehmood Farooqi, Palandri A.Kیونہی بے سبب نہ پھرا کرو
کوئی شام گھر پر بھی رہا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے
اسے چبکے چپکے پڑھا کرو
کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا
اگر گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے
ذرا فاصلے سے ملا کرو
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں
کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس دل نے بھلا دیا
اسے بھولنے کی دعا کرو
کبھی حسن پردہ نشیں بھی ہو
ذراعاشقانہ لباس میں
جو میں بن سنور کے چلا کروں
میرے ساتھ تم بھی چلا کرو
More General Poetry






