آگ
Poet: راشد قیوم انصر By: راشد قیوم انصر, Pakkpattanیادوں کے ساتھ سینے میں پالی گئی ہے آگ
ہم جانتے ہیں کیسے سنبھالی گئی ہے آگ
رخصت کِیا اُسے بڑی دریا دلی کے ساتھ
جاتے ہی اس کےخود کو لگا لی گئی ہے آگ
دل کی طرح چراغ بھی بجھنے نہیں دیا
سورج کے ڈوبتے ہی جلالی گئی ہے آگ
لوگوں نے پھونک ڈالے شجر سارے شہر کے
اب کے گھروں کی سمت اچھالی گئی ہے آگ
اس نے ضمیر بیچ کے دولت سمیٹ لی
اجرت میں عمر بھر کی کما لی گئی ہے آگ
وہ خوف ہےکہ خود کو بچانے کے واسطے
اپنے ہی اردگرد جلا لی گئی ہے آگ
More Sad Poetry






