✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Dr Prof Mujeeb Zafar Anwar Hameedi
Search
Add Poetry
Poetries by Dr Prof Mujeeb Zafar Anwar Hameedi
خدا خیر کرے !!!
پھر ہوئی شین الف میم خدا خیر کرے
ہاتھ میں آگیا پھر جیم الف میم خدا خیر کرے
مجھ کو ڈر ہے کہ محبت میں کہیں نہ ہوں میں
نُون ، الف ، کاف ، الف ، میم خدا خیر کرے
عشق کی راہ گذر میں ہیں بہت
ہر طرف دال ، الف ، میم خدا خیر کرے
اور لوگوں کے لیے کچھ بھی نہیں ہم نے بنایا ہے تجھے
گاف ، لام ، فے ، الف ، میم خدا خیر کرے
عین ، شین ، قاف سے پالا جو پڑا ہے تو اب
اور کچھ نہیں کوئی کاف ، الف ، میم خدا خیر کرے
ایک اپنا تھا جانے ہوا کیا اُس کا ؟
الف ، نُون ، جیم ، الف ، مِیم ، خدا خیر کرے
پروفیسر ڈاکٹر مجیب ظفر انوار حمیدی
Copy
درد کا کمرہ
درد کا کمرہ الگ ہوتا ہے
ہم کہ جب بھی کسی بھولی ہوئی دہلیز سے ٹھوکر کھائیں
درد کے کمرے میں جا گرتے ہیں
نت نئے دھوکے میں مصروف رکھا خود کو
ہم سمجھدار بھی، پاگل بھی بنے ہیں اکثر
ہم ہنسے بھی ہیں، اداسی بھی بہت جھیلی ہے
عشق کے شک میں بتائے ہیں بہت دن ہم نے
دل کو جھانسے بھی دیے روز بہت رونق کے
روح کو رنگ دیے ہیں لیکن
وہ جو آنسو کبھی آباد ہوا تھا نا نصیبوں کی کسی بستی میں
کھینچ لاتا رہا واپس اسی کمرے میں ہمیں
یہ الگ کمرہ کسی کھوہ کی مانند بہت گہرا ہے
اک عجب رنگ کی خاموشی ہے دیواروں پر
کو نوں کھدروں میں بہت شور ہیں لاچاری کے
فرش پر ہجر کا غالیچہ بچھا رہتا ہے
چھت پہ جالے سے لگے ہیں کسی بیماری کے
صحن کے دکھ کی طرف ۔۔۔۔۔۔
مین دروازے کے ڈر کی جانب ۔۔۔۔
درد کا کمرہ الگ ہوتا ہے
ہم جہاں آتے ہیں
کمرہ بھی چلا آتا ہے
ہم چلے جائیں تو
کمرہ بھی چلا جاتا ہے ۔۔۔۔ اس کے باسی کے لئے
خود فریبی سے بھی کچھ فرق نہیں پڑتا ہے
Prof.Dr Syed Mujeeb Zafar Anwaar Hameedi
Copy
میری زندگی تو فراق ہے
میری زندگی تو فراق ہے
وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
وہ نگاہِ شوق سے دور سہی
سرِ طور ہو
سرِ حشر ہو
ہمیں انتظار
قبول ہے
وہ کبھی ملیں
وہ کہیں ملیں
وہ کبھی سہی
وہ کہیں سہی
میرا اُن پہ جو بس نہیں
تو نہ سہی
کہ یہ عاشقی ہے ، ہوس نہیں
میں اُنہی کا تھا ، میں اُنہی کا ہوں
وہ میرا نہیں
تو نہیں سہی
جو ہو فیصلہ
وہ سنائیے
اسے حشر پہ
نہ اُٹھائیے
جو کریں گے آپ ستم وہاں
وہ ابھی سہی
وہ یہیں سہی
اُسے دیکھنے کی جو لو لگی
تو دیکھ ہی لیں گے ہم کبھی
وہ ہزار آنکھ سے دُور ہو
وہ ہزار پردہ نشیں سہی
پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی
Copy
شہرِ آشوب کراچی۔۔۔۔ کرچی کرچی
کیوں آنکھ سے بہتے ہوئے اشکوں کی لڑی ہے
خاموش ! ہم وطن کہ قیامت کی گھڑی ہے
ہوتا ہے کُچھ گُمان سا میدانِ حشر کا
ہر ایک مسلمان کو اپنی ہی پڑی ہے
مِٹ جائے میرا دیس یہ حالات بنا کر
اطراف کی ہر قوم تماشے پہ کھڑی ہے
پھر سُرخ سُرخ ہے میرے دریاؤں کا پانی
لگتا ہے کہیں خُون کی برسات پڑی ہے
اِن ظالموں کو جڑ سے مِٹادے اے میرے رَب
سب ہاتھ اُٹھاؤ کہ دعاؤں کی گھڑی ہے
پروفیسر ڈاکٹر سید مجیب ظفر انوار حمیدی
Copy
شہر آشاب کراچی
کیوں آنکھ سے بہتے ہوئے اشکوں کی لڑی ہے
خاموش ! ہم وطن کہ قیامت کی گھڑی ہے
ہوتا ہے کُچھ گُمان سا میدانِ حشر کا
ہر ایک مسلمان کو اپنی ہی پڑی ہے
مِٹ جائے میرا دیس یہ حلات بنا کر
اطراف کی ہر قوم تماشے پے کھڑی ہے
پھر سُرخ سُرخ ہے میرے دریاؤں کا پانی
لگتا ہے کہیں خُون کی برسات پڑی ہے
اِن ظالموں کو جڑ سے مِٹادے اے میرے رَب
سب ہاتھ اُٹھاؤ کہ دعاؤں کی گھڑی ہے
پروفیسر ڈاکٹر مجیب ظفر انوار حمیدی
Copy
کراچی ، مقتل بنا دیا کس نے ؟؟؟
حالاتِ شہر کے گُمان سے ڈر لگتا ہے
آج انسان کو انسان سے ڈر لگتا ہے
خاک میں مِل گئیں کراچی کی حسیں روشنیاں
اب تو خود اپنی ہی پہچان سے ڈر لگتا ہے
شہر کا شہر پریشان ہے ، افسردہ ہے
تذکرۂ کارِ شیطان سے ڈر لگتا ہے
جانے کب کون کسے مار دے کافر کہہ کر
اب مسلمان کو مسلمان سے ڈر لگتا ہے
کون آئے گا ہمیں پیار سکھانے یارب ؟
وحشتِ حضرتِ انسان سے ڈر لگتا ہے
پروفیسر ڈاکٹر مجیب ظفر انوار حمیدی
Copy
سلام یا حسین ؑ
سلام یا حسین
یا حسن و یا حسین
مولائے حق امام حسین، یا حسن و یا حسین
آپ عابدِ بیمار تھے
چلنے سے بھی لاچار تھے
اور شام کے بازار میں
نامحرموں کے درمیاں
وہ مصطفٰے ؐ کی بیٹیاں
مولائے حق امام حسین ، یا حسن و یاحسین
رو رو کہے قاسم کی ماں
مارا گیا قاسم جواں
مولائے حق امام حسین ، یا حسن و یا حسین
اِک اصغرِ بے شِیر تھے
اور حرملا کا تِیر تھے
پیاسا گلا جُوں ہی کٹا
لرزے زمین و آسماں
مولائے حق امام حسین ، یا حسن و یاحسین
شبیر ؑ کی وہ لاڈلی
سینے پے جو شاہ کے پَلی
جس کی عبا ، رَن میں جلی
منھ پر تماچوں کے نشاں
مولائے حق امام حسین ، یا حسن و یاحسین
وہ باوفا عباس تھے
دُکھیوں کے دل کی آس تھے
پانی لیا ،پر نہ پیا
پیاسی رہیں سب بیبیاں
مولائے حق امام حسین ، یا حسن و یا حسین
شامِ غریباں چھا گئی
یزیدیت کو کھاگئی
عباس اور اکبر کہاں
مولائے حق امام حسین ، یا حسن و یا حسین
یا حسن و یا حسین ،یا حسن و یا حسین
Dr Mujeeb Zafar Anwar Hameedi
Copy
محبت کی حسیں راہوں میں اکثر میں نے دیکھا ہے
محبت کی حسیں راہوں میں اکثر میں نے دیکھا ہے
جو ساتھی ساتھ چلتے تھے ، بچھڑتے میں نے دیکھا ہے
سجاتے تھے بڑے ہی شوق سے خیالوں کی حسیں دُنیا
بہت چھوٹی سی باتوں پر اُجڑتے میں نے دیکھا ہے
جو کہتے تھے کہ اِک پل بِن تیرے ہم رہ نہ پائیں گے
سامنا ہو تو اب چُپ چاپ گزرتے میں نے دیکھا ہے
جو کہتے تھے تیرا رشتہ زمانے بھر سے افضل ہے
اُنہی رشتوں کو پل بھر میں بدلتے میں نے دیکھا ہے
Prof Dr Mujeeb Zafar Anwar Hameedi Badayuni
Copy
ذکر کرتی رہے زباں تیرا
ذکر کرتی رہے زباں تیرا
لب پہ ہر دم رہے بیاں تیرا
گرچہ تیرا نشاں نہیں کوئی
ہے مگر ہر جگہ نشاں تیرا
تیری قدرت سے کچھ نہیں باہر
ہے مکاں تیرا ، لامکاں تیرا
میری معراج ہے فقط اس میں
ہو جبیں میری ، آستاں تیرا
تیری جانب سے خیروشر کا وجود
ہر یقیں تیرا ، ہر گماں تیرا
راہ نما تُو ہی ہر سفر میں ہے
منزلیں تیری ، آستاں تیرا
بات بن جائے گی حمیدی کی
لب پہ ہر دم رہے بیاں تیرا
پروفیسر ڈاکٹر مجیب ظفر انوار حمیدی
Copy
وہ گھڑی بھی حسیں گھڑی ہوگی
وہ گھڑی بھی حسیں گھڑی ہوگی
جب مدینے میں حاضری ہوگی
دیر کرتے نھیں کرم میں وہ
میری چاہت میں کچھ کمی ہوگی
ان کے غم میں تڑپ کے دیکھو تو
تم پہ قربان ہر خوشی ہوگی
تم سراپا درود بن جائو
پھر زیارت حضور کی ہوگی
جل سکیں گے نہ ظلمتوں کے دیے
آگئے آپ ، روشنی ہوگی
بات بن جائے گی حمیدی کی
چشم رحمت جو آپ کی ہوگی
پروفیسر ڈاکٹر مجیب ظفر انوار حمیدی
Copy
حق میری محبت کا ادا کیوں نہیں کرتے
حق میری محبت کا ادا کیوں نہیں کرتے
تم درد تو دیتے ہو دوا کیوں نھیں کرتے
کیوں بیٹھے ہو خاموش سرہانے میرے آکر
یارو میرے جینے کی دعا کیوں نہیں کرتے
پھولوں کی طرح جسم ہے ، پتھر کی طرح دل
جانے یہ حسیں لوگ وفا کیوں نہیں کرتے
ہر بات پرندوں کی طرح اڑتی ہوئی سی
جو بات بھی کرتے ہو سدا کیوں نہیں کرتے
بس مل چکا ثواب بصورت ہمیں عذاب
اتنی وفا کے بعد جفا کیوں نہیں کرتے
زاہد ہی کہہ رہا تھا پلا کر ہمیں شراب
ممکن ثواب میں بھی خطا کیوں نہیں کرتے
لو دیکھو حمیدی لب دریا پہ ہے دریا
پر پیاس ہے کب کی یہ پتا کیوں نہیں کرتے
پروفیسر ڈاکٹر مجیب ظفر انوار حمیدی
Copy
ایک شعر
کیا تُم نے پُکارا ہے مجھے
یا وقت نے گزارا ہے مجھے
Dr Prof Mujeeb Zafar Anwar Hameedi
Copy
بات ہوتی ہے جو اس دل کو دُکھانے والی
بات ہوتی ہے جو اس دل کو دُکھانے والی
اِک اُسی بات کو ہم یاد سدا رکھتے ہیں
ہم گُہر کو کبھی مٹی نہیں ہونے دیتے
غمِ جاناں کو غمِ دنیا سے جُدا رکھتے ہیں
غم کے موتی جہاں ملتے ہیں ، اُٹھا لیتے ہیں
دل کے کشکول کو ہر وقت بھرا رکھتے ہیں
ہم جو خاموش ہیں ، ہرگز ہمیں بے حس نہ کہو
عرش تک کو ہلادیں وہ صدا رکھتے ہیں
لوگ تو کعبے میں بھی جاکے رہے ہیں محروم
ہم تو اِس دل میں بھی موجود خدا رکھتے ہیں
Dr Prof Mujeeb Zafar Anwar Hameedi
Copy
جب بھی تم سے بات ہوتی ہے (آزاد نظم)
جب بھی تم سے بات ہوتی ہے
اندیشوں کے تانے بانے
مایوسی کے سارے چہرے
سرشاری کی چادر لے کر
چُھپ جاتے ہیں
اور ا س سر خوشی کی گُن میں
مدت سے منتظر وہ
مرے گمان کے سارے قیدی
تیرہ شبی کے راہی
لفظوں کی قندیل سجائے
نئے سے کارواں سجاتے ہیں
گردِ راہ اُڑاتے ہیں
Dr Prof Mujeeb Zafar Anwar Hameedi
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets