✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Zahida Ali
Search
Add Poetry
Poetries by Zahida Ali
تیری یاد
غموں کےاس دیار میں
تیری یاد کا سہارا ہے
جس نے میری سوچوں کو
اس بھنور سے پار اتارا ہے
میں جو تھک جاؤں
اس زندگی کے سفر میں
اک ہارے ہوئے مسافر کی مانند
مگر ہر لمحہ
تیری یاد نے میرے حوصلے کو ابھارا ہے
zahida ali
Copy
ماضی کی یادوں کا قلعہ بنا کے
ماضی کی یادوں کا قلعہ بنا کے
ان کے جھروکوں سے میں دیکھتی ہوں
آنسوؤں کی ہے ندیا بہتی ہوئی
اور اس میں آس کی ناؤ ڈولتی ہوئی
ڈھونڈتی ہے کنارا مگر ہے کہاں
اندھیرا اندھیرا اندھیرا
اجالا مگر ہے کہاں
آہوں سسکیوں کا شور ہے
لاشیں آرزؤں کی تڑپتی ہوئیں
بکھری ہیں جا بجا
اٹھی نظر تو دیکھا عجب اک تماشا
اپنے ہی ہاتھ میں دبا ہوا ہے خنجر
اپنا ہی لہو اپنے ہاتھ پر
کانپ اٹھا سارا جسم و تن
کہاں یارا اب اور دیکھنے کا
خوف سے کر لیں بند آنکھیں
نکل آئی ماضی کی دھند سے
ابھی سنبھل نہ پائی تھی کہ
ڈر گئی حال کا آئینہ دیکھ کر
zahida ali
Copy
میں اک زرد پتے کی صورت
میں اک زرد پتے کی صورت
ہوائیں اڑائے پھرتی ہیں
کبھی اس نگر
کبھی اس نگر
کبھی راستوں میں چھوڑ دے
اور منزلیں قدموں میں روند دیں
غم کی بارش یوں برسے
مجھے سر تا پا بھگو دے
دکھوں کی تمازت سے جل اٹھوں جب
تو لب پہ فریاد مچل اٹھے
آنکھ سے آنسو نکل پڑے
دل کی تڑپ پھر فریاد کناں ہوئی
اور فریاد اس در کی جا کے سوالی ہوئی
اب ابر رحمت کی چھائہ کر دی
اے مولا
zahida ali
Copy
مگر ہار گئی
کچھ لمحے الجھ گئے میری قسمت کے ہاتھوں
پھر تقدیر کی ہر تدبیر برسر پیکار ہوئی سلجھانے میں مگر ہار گئی
zahida ali
Copy
بارش کے اس موسم میں
بارش کے اس موسم میں
یہ دعا میرے لب پر
تیرے لئے کہ
میرا رب اپنے کرم کے
بادلوں کا سایہ
اور
اپنی رحمتوں کی بارش
سدا تجھ پر کرتا رہے
zahida ali
Copy
دکھ گہرا ہے جھانکو تو درد نظر نہیں آتا
دکھ گہرا ہے جھانکو تو درد نظر نہیں آتا
خشک آنکھوں میں دیکھو تو آنسو نظر نہیں آتا
مقدر کی طرح نتھی ہیں مجھ سے تاریک راتیں
ڈھونڈتی ہوں روشنی کا دیا دکھائی مگر نہیں آتا
ہر خواب کی تعبیر کہاں ملتی ہے
ہر پھول پہ رقص کرتا بھنورا نظر نہیں آتا
کس طرح میں اپنے دکھ کی داستاں بیان کروں
ہر کوئی تو یہاں ہمدرد سخنور نہیں ہوتا
کس کو الزام دوں دل ٹوٹنے کا
دکھائی کسی ہاتھ میں بھی پتھر نہیں آتا
پھیلتے اجالے کو نہ دن سمجھ لیا کرو
ہر اجالا تو قمر نہیں ہوتا
zahida ali
Copy
بہار آئی ہے آؤ گلشن چلیں
بہار آئی ہے آؤ گلشن چلیں
خوشیاں سمیٹنے دامن چلیں
جا بہ جا پھول کھلے ہیں
ہنس ہنس کے اک دوسرے کو دیکھتے ہیں
بکھرے ہیں یہاں رنگ کئی
کہیں نیلا کہیں پیلا کہیں گلابی سرمئی
تتلیاں خوشی سے جھومتی پھرتی ہیں
ہنس ہنس کے پھولوں سے بات کرتی ہیں
بھنورے دیوانہ وار ان کو چومتے ہیں
ان کے اس پیار پہ پھول شرماتے ہیں
کیا کیا بتاؤں گلشن میں کیا رونق تھی
ہر اک کے چہرے پہ عجب رونق تھی
لوٹی جب تو دل سرشار تھا
دل میں بس پیار ہی پیار تھا
zahida ali
Copy
لا لے تو لو اپنی رب کے حبیب نال
لا لے تو لو اپنی رب دے حبیب نال
فر نئیں رہنے دکھ تیرے نصیب نال
zahida ali
Copy
حوصلہ ہے میری آنکھ میں آنسو چھپا لینے کا
حوصلہ ہے میری آنکھ میں آنسو چھپا لینے کا
برسات ہونے سے پہلے آ جاتی ہے پلکوں کی دیوار سامنے
zahida ali
Copy
میرے لوٹ آئیں وہ سماں
اے کاش ! کہ میرے لوٹ آئیں وہ سماں
وہ وقت وہ بے دھیانی کے جہاں
کسی بات کی پرواہ نہ ہوتی تھی
بس خود تھے اور اپنا اک جہاں
خوشی کے پھول کھلتے تھے ہر سو ہر جا
نہ تھا کچھ دل کو خطرہ جہاں
کبھی اندھیرے کا ڈر نہ ہوتا تھا کیونکہ
اپنے ارد گرد پھیلی رہتی تھی اک کہکشاں
وہی کرتے تھے جو دل میں ٹھانی ہوتی تھی
نہ ڈر کسی کا تھا نہ خوف جہاں
پھر نہ جانے کیا ہوا رت بدل گئی
منزل پہ پہچنے سے پہلے لٹ گیا کارواں
zahida ali
Copy
اک امید ہے وابستہ اپنے مقدر سے
اک امید ہے وابستہ اپنے مقدر سے
میری تاریک شام میں پھیلے گی روشنی قمر سے
اس طرح کی نہ باتیں تم کیا کرو کہیں
تم بھی نہ مسکراؤ کل جبر سے
آزاد ہے میری سوچ ہر طرف سے
دل ڈرتا ہے سماج کے مگر سحر سے
بہہ اٹھتیں ہیں اپنے حد سے باہر نہیں ہوتی
آنکھوں کو ہے میری نسبت سمندر سے
میں اڑنے کی تمنا تو نہیں رکھتا پھر کیوں
جلتی ہے یہ ہوا میرے پر سے
zahida ali
Copy
شہر خموشاں کے لوگ
شہر خموشاں میں
رہتے ہیں کچھ لوگ
چپ چپ
خاموش
آنکھیں بھی ہیں چپ
زبان خاموش
اپنے آپ سے
سہمے ہوئے
اور
مدہوش
دنیا سے بے خبر
اپنے آپ سے بے خبر
اپنے حال سے بے خبر
شہر خموشاں کے
لوگ
zahida ali
Copy
آج کا سورج مایوسیاں سمیٹے ڈوب گیا
آج کا سورج مایوسیاں سمیٹے ڈوب گیا
کل پھر کسی نئی امید پہ طلوع ہو گا
دل کسی کی یاد سے آباد تو ہے مگر
پھر اسی یاد سے پریشان ہو گا
ماضی بھول بھی جاؤں تو حال درد ہے
نہ جانے مستقبل کیا ہو گا
کیوں نہیں چھین لی جاتی یاد داشت مجھ سے
نہ یاد کچھ آئے گا نہ کرب ہو گا
آنکھوں نے خوابوں کو الوادع کر دیا
اب نیند تو آئے گی پر خواب نہ ہو گا
zahida ali
Copy
قتل گاہ میں اپنی لاش کو تڑپتے دیکھا
قتل گاہ میں اپنی لاش کو تڑپتے دیکھا
قاتل پہ کی نگاہ تو اپنے ہاتھ میں خنجر دیکھا
سائے کی تلاش میں سرگرداں رہا سفر
جستجو ساری رائیگاں گئی دھوپ کا ثمر دیکھا
ہر گھر کے اوپر روشنی تھی مگر
اپنے گھر کے اوپر چمکتا تاریک قمر دیکھا
اداس کرنے دوپہر ہر روز آتی ہے
مگر اسے اداسیوں سے بے خبر دیکھا
zahida ali
Copy
کوئی سایئہ شجر نہیں
آبلہ پا ہیں پاؤں کوئی سایئہ شجر نہیں
اندھیر ہے راستہ ضیائے قمر نہیں
دلوں میں انقلاب آئے تو کیسے آئے
انقلاب لانے والے اب وہ رہبر نہیں
پھولوں کا بار اٹھا کے کیوں چلے ہو
خوشبوں تو تمہارے ہم راہ سفر نہیں
لب پہ کیوں صدائے محبت سجا ڈالی
نفرتوں کے ہیں باسی باوفا شہر نہیں
لوٹا دو میرے وہ سب لمحے مجھے
بے فکر تھا میں اور تھی کوئی فکر نہیں
zahida ali
Copy
مقدر کہاں اپنے ہاتھ سے لکھا جاتا ہے
مقدر کہاں اپنے ہاتھ سے لکھا جاتا ہے
یہ تو وہ صحیفے ہیں
جو آسمانوں سے اترتے ہیں
ان میں کتنا بار دکھوں کا ہے
کتنا چین سکھوں کا ہے
یہ صبر کے میزان میں تولے جاتے ہیں
پھر زندگی کو پرکھنے کو دئے جاتے ہیں
پھر حوصلہ انہیں برتتا ہے
اور اعمال کی چادر میں باندھتا ہے
اور یہ گٹھڑی لے کے اس دنیا کے پار اترنا ہے
اب آر ہوئے
یا پار ہوئے
یہ فیصلہ اس نے کرنا ہے
zahida ali
Copy
جب روٹھ جائیں تم سے تمہارے خواب
جب روٹھ جائیں تم سے تمہارے خواب
تو انہیں آواز نہ دینا
کیونکہ روٹھے ہوئے خواب
جب واپس لوٹ آتے ہیں
تو ان کی تعبیریں
بہت بھیانک ہوتی ہیں
zahida ali
Copy
اک یاد کا ہے سہارا جی رہے ہیں ہم
اک یاد کا ہے سہارا جی رہے ہیں ہم
پاس پیار ہے تمہارا جی رہے ہیں ہم
تیرے انتظار میں آنکھوں کو ہیں وا کئے ہوئے
بس انتظار ہے تمہارا جی رہے ہیں ہم
تیرے قدموں کی چاپ سن کے کانوں کو راحت ملے
دل میں انتظار ہے تمہارا جی رہے ہیں ہم
رکھتے ہیں چھپا چھپا کے تیری یاد کو مبادا
سن لے نہ کوئی کہ ذکر ہے تمہارا جی رہے ہیں ہم
وہ گھڑی مبارک ہو گی جب آمد تمہاری ہو گی
اس گھڑی کا ہے اشارا جی رہے ہیں ہم
zahida ali
Copy
اے کاش
اے کاش
بارش کے قطروں کی طرح
انسان کے آنسوؤں میں چھپے دکھ
سب بہہ جائیں
zahida ali
Copy
میرے خوابوں کی دنیا میں
میرے خوابوں کی دنیا میں
میرے خواب رہتے ہیں
کچھ تعبیروں کی آس لئے
کچھ آنسوؤں کا ساتھ لئے
zahida ali
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets