Poetries by Muhammad Hafeez Javed
مُجھے وُہ یوں ستاتے ہیں میں جب اُن سے کہتا ہوں
مجھے تم سے محبت ہے
نفی میں سر ہلاتے ہیں
نگاہوں کو جھکاتے ہیں
ہتھیلی سامنے رکھ کے
کسی کا نام لکھتے ہیں
مُٹھی بند کرتے ہیں
آنکھوں سے لگاتے ہیں
پھر اُس کو چوم لیتے ہیں
اچانک بول اُٹھتے ہیں
مُجھے اس سے محبت ہے
یہی تو میرا سب کچھ ہے
یہ سب کچھ سامنے پا کے
میں بے زار ہوتا ہوں
مُجھے بے زار پاتے ہیں
تو خود بھی رہ نہیں پاتے
مُٹھی کھول دیتے ہیں
جو مُٹھی کھول دیتے ہیں
میرا ہی نام ہوتا ہے
مُجھے وُہ یوں ستاتے ہیں Muhammad Hafeez Javed
مجھے تم سے محبت ہے
نفی میں سر ہلاتے ہیں
نگاہوں کو جھکاتے ہیں
ہتھیلی سامنے رکھ کے
کسی کا نام لکھتے ہیں
مُٹھی بند کرتے ہیں
آنکھوں سے لگاتے ہیں
پھر اُس کو چوم لیتے ہیں
اچانک بول اُٹھتے ہیں
مُجھے اس سے محبت ہے
یہی تو میرا سب کچھ ہے
یہ سب کچھ سامنے پا کے
میں بے زار ہوتا ہوں
مُجھے بے زار پاتے ہیں
تو خود بھی رہ نہیں پاتے
مُٹھی کھول دیتے ہیں
جو مُٹھی کھول دیتے ہیں
میرا ہی نام ہوتا ہے
مُجھے وُہ یوں ستاتے ہیں Muhammad Hafeez Javed
کوئی میرے دل میں رہتا ہے جب رات کے تنہا لمحوں میں
کوئی آہٹ مُجھ سے کہتی ہے
اس دل میں ہلچل رہتی ہے
کوئی جگنو پاس سے گزرے تو
کوئی بات حلق سے نکلے تو
میں خود سے الجھنے لگتا ہوں
پھر جانے کیا کیا کہتا ہوں
پھر یاد کسی کی آتی ہے
پھر پل دو پل کے لمحوں کو
یہ سانس میری رُک جاتی ہے
اک شعلہ دل میں بھڑکتا ہے
وُہ درد سحر تک رہتا ہے
پھر وہم مُجھے یہ کہتا ہے
کوئی میرے دل میں رہتا ہے
Muhammad Hafeez Javed
کوئی آہٹ مُجھ سے کہتی ہے
اس دل میں ہلچل رہتی ہے
کوئی جگنو پاس سے گزرے تو
کوئی بات حلق سے نکلے تو
میں خود سے الجھنے لگتا ہوں
پھر جانے کیا کیا کہتا ہوں
پھر یاد کسی کی آتی ہے
پھر پل دو پل کے لمحوں کو
یہ سانس میری رُک جاتی ہے
اک شعلہ دل میں بھڑکتا ہے
وُہ درد سحر تک رہتا ہے
پھر وہم مُجھے یہ کہتا ہے
کوئی میرے دل میں رہتا ہے
Muhammad Hafeez Javed
اس کی دہلیز پہ صدیوں سے کھڑا ہوں وہ جو خود پیروی عہد وفا کرتا تھا
مجھے ملتا تھا تو تلقین وفا کرتا تھا
اس کے دامن میں کوئی پھول نہیں میرے لئے
جو میری تنگی دامن کا گلہ کرتا تھا
آج جو اس کو بلایا تو وہ گم سم ہی رہا
دل دھڑکنے کی جو آواز سنا کرتا تھا
آج وہ میری ہر اک بات کے معنی پوچھے
جو میری سوچ کی تصویر لکھا کرتا تھا
اس کی دہلیز پہ صدیوں سے کھڑا ہوں
مجھے ملنے کے جو لمحے گنا کرتا تھا
Muhammad Hafeez Javed
مجھے ملتا تھا تو تلقین وفا کرتا تھا
اس کے دامن میں کوئی پھول نہیں میرے لئے
جو میری تنگی دامن کا گلہ کرتا تھا
آج جو اس کو بلایا تو وہ گم سم ہی رہا
دل دھڑکنے کی جو آواز سنا کرتا تھا
آج وہ میری ہر اک بات کے معنی پوچھے
جو میری سوچ کی تصویر لکھا کرتا تھا
اس کی دہلیز پہ صدیوں سے کھڑا ہوں
مجھے ملنے کے جو لمحے گنا کرتا تھا
Muhammad Hafeez Javed
مل رہی ہیں محبت میں سزائیں کیسی اک طرح تیری طلب دل میں بسا لی ہم نے
تجھ کو پایا نہ مگر عمر گنوا لی ہم نے
تیرے وعدوں کے سہارے تو زندہ ہیں ابھی
موت تو ورنہ کئے بار ھی ٹالی ہم نے
تیری دنیا سے تو دور نکل آے ہیں
تیری حسرت نہ مگر دل سے نکالی ہم نے
مل رہی ہیں محبت میں سزائیں کیسی
جیسے جنت سے کوئی چیز چرا لی ہم نے
Muhammad Hafeez Javed
تجھ کو پایا نہ مگر عمر گنوا لی ہم نے
تیرے وعدوں کے سہارے تو زندہ ہیں ابھی
موت تو ورنہ کئے بار ھی ٹالی ہم نے
تیری دنیا سے تو دور نکل آے ہیں
تیری حسرت نہ مگر دل سے نکالی ہم نے
مل رہی ہیں محبت میں سزائیں کیسی
جیسے جنت سے کوئی چیز چرا لی ہم نے
Muhammad Hafeez Javed
کل یاد بہت تم آئے تھے کل ہلکی ہلکی بارش تھی
کل سرد ہوا کا رقص بھی تھا
کل پھول بھی نکھرے نکھرے تھے
کل ان میں آپ کا عکس بھی تھا
کل بادل کالے گہرے تھے
کل چاند پہ لاکھوں پہرے تھے
کچھ ٹکڑے آپ کی یادوں کے
بڑی دیر سے دل میں ٹھہرے تھے
کل یادیں الجھی الجھی تھیں
اور کال تک یہ نہ سلجھی تھیں
کل یاد بہت تم آئے تھے
کل یاد بہت تم آئے تھے
Muhammad Hafeez Javed
کل سرد ہوا کا رقص بھی تھا
کل پھول بھی نکھرے نکھرے تھے
کل ان میں آپ کا عکس بھی تھا
کل بادل کالے گہرے تھے
کل چاند پہ لاکھوں پہرے تھے
کچھ ٹکڑے آپ کی یادوں کے
بڑی دیر سے دل میں ٹھہرے تھے
کل یادیں الجھی الجھی تھیں
اور کال تک یہ نہ سلجھی تھیں
کل یاد بہت تم آئے تھے
کل یاد بہت تم آئے تھے
Muhammad Hafeez Javed
میرا محبوب ہے دنیا سے نرالا کچھ خوابوں کو شعروں میں ڈھالا
کچھ شعروں کو نظموں میں ڈھالا
اس کے روپ کو جب لکھنے بیٹھا
کاغذ نکالا اور قلم کو سنبھالا
وہ ریشمی زلفوں کو لہرانے لگی
اور کاجل بھی آنکھوں میں ڈالا
گوری کلائیوں پہ رنگ حنا نے
نازک بدن کو کس روپ میں ڈھالا
اس کے انداز ہیں کتنے پیارے
میرا محبوب ہے دنیا سے نرالا
Muhammad Hafeez Javed
کچھ شعروں کو نظموں میں ڈھالا
اس کے روپ کو جب لکھنے بیٹھا
کاغذ نکالا اور قلم کو سنبھالا
وہ ریشمی زلفوں کو لہرانے لگی
اور کاجل بھی آنکھوں میں ڈالا
گوری کلائیوں پہ رنگ حنا نے
نازک بدن کو کس روپ میں ڈھالا
اس کے انداز ہیں کتنے پیارے
میرا محبوب ہے دنیا سے نرالا
Muhammad Hafeez Javed
رواں ہو میرے جسم میں خون کی طرح تجھے اپنانے کو سب کچھ ٹھکرایا ہے
دنیا سے چھپا کے، دل میں بسایا ہے
رواں ہو میرے جسم میں خون کی طرح
دل و جان سے بڑھ کر تجھے چاہا ہے
تم بن جینے کا تصور بھی ہو کیسے؟
اپنی آنکھوں کا نور تجھے بنایا ہے
چھوڑ نہ دینا راستہ میں مسافر کی طرح
تجھے میں نے جیون کا ہمسفر بنایا ہے
Muhammad Hafeez Javed
دنیا سے چھپا کے، دل میں بسایا ہے
رواں ہو میرے جسم میں خون کی طرح
دل و جان سے بڑھ کر تجھے چاہا ہے
تم بن جینے کا تصور بھی ہو کیسے؟
اپنی آنکھوں کا نور تجھے بنایا ہے
چھوڑ نہ دینا راستہ میں مسافر کی طرح
تجھے میں نے جیون کا ہمسفر بنایا ہے
Muhammad Hafeez Javed
ہم تُم بن ادھورے ہیں تمھیں اک بات کہنی ہے
مگر ناراض مت ہونا
کہ
تم تو ہر گھڑی مجھ کو
اتنا یاد آتے ہو
ہمیں اتنا ستاتے ہو
کہ ہم تُم دور ہیں دونوں
بہت مجبور ہیں دونوں
نہ اتنا یاد آؤ تُم
نہ یوں اتنا ستاؤ تُم
کہ اتنا یاد آکر یوں
ہمیں پاگل بنا کے تُم
فقط اتنا بتا دو کہ
ہماری جان لو گے کیا؟
مگریہ بھی حقیقت ہے
تمھاری یاد ہی تو ہے
جو ہر پل ساتھ رہتی ہے
خوشی میں بھی، غموں میں بھی
اُداسی کے پلوں میں بھی
تمھاری یاد ہی تو ہے
جو ہر پل یہ بتاتی ہے
مجھے احساس دلاتی ہے
کہ
ہم تُم بن ادھورے ہیں
Muhammad Hafeez Javed
مگر ناراض مت ہونا
کہ
تم تو ہر گھڑی مجھ کو
اتنا یاد آتے ہو
ہمیں اتنا ستاتے ہو
کہ ہم تُم دور ہیں دونوں
بہت مجبور ہیں دونوں
نہ اتنا یاد آؤ تُم
نہ یوں اتنا ستاؤ تُم
کہ اتنا یاد آکر یوں
ہمیں پاگل بنا کے تُم
فقط اتنا بتا دو کہ
ہماری جان لو گے کیا؟
مگریہ بھی حقیقت ہے
تمھاری یاد ہی تو ہے
جو ہر پل ساتھ رہتی ہے
خوشی میں بھی، غموں میں بھی
اُداسی کے پلوں میں بھی
تمھاری یاد ہی تو ہے
جو ہر پل یہ بتاتی ہے
مجھے احساس دلاتی ہے
کہ
ہم تُم بن ادھورے ہیں
Muhammad Hafeez Javed
وُہ جو سکون ملا تیری زات سے وُہ جو سکون ملا تیری زات سے
کسی اور سے وُہ ملا نہیں
تو بسا ہے آنکھوں میں جس طرح
کوئی اور ایسے بسا نہیں
تو ہوا ہے جتنا قریب تر
کوئی اور اتنا ہوا نہیں
وُہ جو دل میں تیرا مقام ہے
کسی اور کو وُہ دیا نہیں
وُہ جو رشتہ تجھ سے ہے بن گیا
کسی اور سے وہ بنا نہیں
وہ جو پیار تجھ سے ہو گیا
کسی اور سے وُہ ہوا نہیں
وُہ جو راز تجھ سے ہے کہہ دیا
کسی اور سے وہ کہا نہیں Muhammad Hafeez Javed
کسی اور سے وُہ ملا نہیں
تو بسا ہے آنکھوں میں جس طرح
کوئی اور ایسے بسا نہیں
تو ہوا ہے جتنا قریب تر
کوئی اور اتنا ہوا نہیں
وُہ جو دل میں تیرا مقام ہے
کسی اور کو وُہ دیا نہیں
وُہ جو رشتہ تجھ سے ہے بن گیا
کسی اور سے وہ بنا نہیں
وہ جو پیار تجھ سے ہو گیا
کسی اور سے وُہ ہوا نہیں
وُہ جو راز تجھ سے ہے کہہ دیا
کسی اور سے وہ کہا نہیں Muhammad Hafeez Javed
دیدہ شوق کو تڑپا کے چلا جاؤں گا حسرت دید کو ترسا کے چلا جاؤں گا
تیری الفت کی قسم کھا کے چلا جاؤں گا
تو اُسی شہر کی گلیوں میں کہیں رقصاں ہے
دامن شوق کو پھیلا کے چلا جاؤں گا
اک برسے ہوئے بادل کی طرح گزرا ہوں
موج میں آیا ہوں، لہرا کے چلا جاؤں گا
رات کی رات کا مسافر ہوں تیری بستی میں
شب کا تارا ہوں نظر آکے چلا جاؤں گا
اک نظر دور سے دیکھوں گا دروبام تیرے
دیدہ شوق کو تڑپا کے چلا جاؤں گا Muhammad Hafeez Javed
تیری الفت کی قسم کھا کے چلا جاؤں گا
تو اُسی شہر کی گلیوں میں کہیں رقصاں ہے
دامن شوق کو پھیلا کے چلا جاؤں گا
اک برسے ہوئے بادل کی طرح گزرا ہوں
موج میں آیا ہوں، لہرا کے چلا جاؤں گا
رات کی رات کا مسافر ہوں تیری بستی میں
شب کا تارا ہوں نظر آکے چلا جاؤں گا
اک نظر دور سے دیکھوں گا دروبام تیرے
دیدہ شوق کو تڑپا کے چلا جاؤں گا Muhammad Hafeez Javed
زندگی کانچ کا کھلونا، آخر ٹوٹ جانا ہے زندگی کانچ کا کھلونا، آخر ٹوٹ جانا ہے
دو گھڑی بیٹھ میرے پاس مجھکو بہت دور جانا ہے
تو نے ہنسی دیکھی ہےمیرے غم نہیں دیکھے
میرے پاؤں میں مسافتوں کے زخم نہیں دیکھے
میں اس کو پانے کی خواہش میں خود کو بھول بیٹھا ہوں
جو میرا ہو نہیں سکتا، میں اس کا ہو بیٹھا ہوں
بڑی معصوم چاہت ہے، بڑا ظالم زمانہ ہے
زندگی کانچ کا کھولنا، آخر ٹوٹ جانا ہے
Muhammad Hafeez Javed
دو گھڑی بیٹھ میرے پاس مجھکو بہت دور جانا ہے
تو نے ہنسی دیکھی ہےمیرے غم نہیں دیکھے
میرے پاؤں میں مسافتوں کے زخم نہیں دیکھے
میں اس کو پانے کی خواہش میں خود کو بھول بیٹھا ہوں
جو میرا ہو نہیں سکتا، میں اس کا ہو بیٹھا ہوں
بڑی معصوم چاہت ہے، بڑا ظالم زمانہ ہے
زندگی کانچ کا کھولنا، آخر ٹوٹ جانا ہے
Muhammad Hafeez Javed
اسے خداحافظ تو کہنا تھا جدا ہونے کے صدمے کو اگرچہ ہنس کے سہنا تھا
اسے رسمی ہی سہی لیکن خدا حافظ تو کہنا تھا
زبان میں اتنی طاقت تھی، مگر صحرا کی وحشت میں
میری بچپن سےعادت تھی، تجھے خاموش رہنا تھا
وہ کچا گھر، وہ بارش میں ہماری جاگتی آنکھیں
ہمیں جاتی ہوئی برکھا سے، کچھ نہ کچھ تو کہنا تھا
ہم رسم وفا اس سے نبھاتے بھی تو آخر کہاں تک
ہمارے خواب کے گھر تھے، ہمیں تو ان میں رہنا تھا
Muhammad Hafeez Javed
اسے رسمی ہی سہی لیکن خدا حافظ تو کہنا تھا
زبان میں اتنی طاقت تھی، مگر صحرا کی وحشت میں
میری بچپن سےعادت تھی، تجھے خاموش رہنا تھا
وہ کچا گھر، وہ بارش میں ہماری جاگتی آنکھیں
ہمیں جاتی ہوئی برکھا سے، کچھ نہ کچھ تو کہنا تھا
ہم رسم وفا اس سے نبھاتے بھی تو آخر کہاں تک
ہمارے خواب کے گھر تھے، ہمیں تو ان میں رہنا تھا
Muhammad Hafeez Javed
اسے خداحافظ تو کہنا تھا جدا ہونے کے صدمے کو اگرچہ ہنس کے سہنا تھا
اسے رسمی ہی سہی لیکن خدا حافظ تو کہنا تھا
زبان میں اتنی طاقت تھی، مگر صحرا کی وحشت میں
میری بچپن سےعادت تھی، تجھے خاموش رہنا تھا
وہ کچا گھر، وہ بارش میں ہماری جاگتی آنکھیں
ہمیں جاتی ہوئی برکھا سے، کچھ نہ کچھ تو کہنا تھا
ہم رسم وفا اس سے نبھاتے بھی تو آخر کہاں تک
ہمارے خواب کے گھر تھے، ہمیں تو ان میں رہنا تھا Muhammad Hafeez Javed
اسے رسمی ہی سہی لیکن خدا حافظ تو کہنا تھا
زبان میں اتنی طاقت تھی، مگر صحرا کی وحشت میں
میری بچپن سےعادت تھی، تجھے خاموش رہنا تھا
وہ کچا گھر، وہ بارش میں ہماری جاگتی آنکھیں
ہمیں جاتی ہوئی برکھا سے، کچھ نہ کچھ تو کہنا تھا
ہم رسم وفا اس سے نبھاتے بھی تو آخر کہاں تک
ہمارے خواب کے گھر تھے، ہمیں تو ان میں رہنا تھا Muhammad Hafeez Javed
میں خزاؤں میں زندہ رہ لوں گی زندگی بھر کی بندگی لے لو
میری الفت کی سادگی لے لو
اک پل کی مجھے خوشی دے کر
مجھ سے میری یہ زندگی لے لو
اپنا ھر دکھ مجھے دے دو
میرے جیون کی ہر خوشی لے لو
چند سانسیں میرا اثاثہ ہیں
لینا چاہو تو ان کو بھی لے لو
میری قسمت میں خار رہنےدو
میرے دامن کی ہر کلی لے لو
میں خزاؤں میں زندہ رہ لوں گی
تم بہاروں کی تازگی لے لو
آج تم سے یہ گزارش ہے
اک پل کی خوشی مجھے دے دو Muhammad Hafeez Javed
میری الفت کی سادگی لے لو
اک پل کی مجھے خوشی دے کر
مجھ سے میری یہ زندگی لے لو
اپنا ھر دکھ مجھے دے دو
میرے جیون کی ہر خوشی لے لو
چند سانسیں میرا اثاثہ ہیں
لینا چاہو تو ان کو بھی لے لو
میری قسمت میں خار رہنےدو
میرے دامن کی ہر کلی لے لو
میں خزاؤں میں زندہ رہ لوں گی
تم بہاروں کی تازگی لے لو
آج تم سے یہ گزارش ہے
اک پل کی خوشی مجھے دے دو Muhammad Hafeez Javed
وُہی ہوا نا وُہی ہوا نا بچھڑنے پہ بات آ پہنچی
تُجھے کہا تھا، پرانے حساب رہنے دو
Muhammad Hafeez Javed
تُجھے کہا تھا، پرانے حساب رہنے دو
Muhammad Hafeez Javed
خدا ہے کہ نہیں ہے آ جاؤ گے حالات کی ذد میں جو کسی دن
ہو جائے گا معلوم، خدا ہے کہ نہیں ہے Muhammad Hafeez Javed
ہو جائے گا معلوم، خدا ہے کہ نہیں ہے Muhammad Hafeez Javed