Poetries by Imran Raza
Mujhe Yaad Rakhna Duwaoon May Tere Intizaar Ki Rait Pay
Koi Lafz Mene Likha Na Tha
Koi Harf Mene Kaha Na Tha
Koi Khwaab Mene Chuna Na Tha
Isi Intizaar Ki Rait Pay
Meri Arzoo K Gulab Thay
Meri Justaju K Saraab Thay
Sabhi Chahton K Jawab Thay
Sabhi Hasratain Wo Kahan Gain
Teri Chahtain Wo Kahan Gain
Mere Humnasheen Mere Humnawa
Main Palat K Shayed Na Aa Sakon
Isi Intizaar Ki Rait Pay
Main Bikhar Gaya Hoon Hawaon May
Mujhe Yaad Rakhna Duwaoon May
Mujhe Yaad Rakhna Duwaoon May Syed Imran Raza
Koi Lafz Mene Likha Na Tha
Koi Harf Mene Kaha Na Tha
Koi Khwaab Mene Chuna Na Tha
Isi Intizaar Ki Rait Pay
Meri Arzoo K Gulab Thay
Meri Justaju K Saraab Thay
Sabhi Chahton K Jawab Thay
Sabhi Hasratain Wo Kahan Gain
Teri Chahtain Wo Kahan Gain
Mere Humnasheen Mere Humnawa
Main Palat K Shayed Na Aa Sakon
Isi Intizaar Ki Rait Pay
Main Bikhar Gaya Hoon Hawaon May
Mujhe Yaad Rakhna Duwaoon May
Mujhe Yaad Rakhna Duwaoon May Syed Imran Raza
میرے آنسوؤں پہ نظر نہ کر میرے آنسوؤں پہ نظر نہ کر، میرا شکوہ سن کے خفا نہ ہو
اسے زندگی کا بھی حق نہیں، جسے دردِ عشق ملا نہ ہو
یہ عنائتیں، یہ نوازشیں، میرے دردِ دل کی دوا نہیں
مجھے اس نظر کی تلاش ہے، جو ادا شناسِ وفا نہ ہو
تجھے کیا بتاؤں میں بے خبر، کہ ہے دردِ عشق میں کیا اثر
یہ ہے وہ لطیف سی کیفیئت، جو زباں تک آئے ادا نہ ہو
یہ شراب ریز حسیں گھٹا، جو ہے کیف نازشِ مئے کدہ
کسی تشنہ کام کی آرزو، کسی تشنہ لب کی دعا نہ ہو
Syed Imran Raza
اسے زندگی کا بھی حق نہیں، جسے دردِ عشق ملا نہ ہو
یہ عنائتیں، یہ نوازشیں، میرے دردِ دل کی دوا نہیں
مجھے اس نظر کی تلاش ہے، جو ادا شناسِ وفا نہ ہو
تجھے کیا بتاؤں میں بے خبر، کہ ہے دردِ عشق میں کیا اثر
یہ ہے وہ لطیف سی کیفیئت، جو زباں تک آئے ادا نہ ہو
یہ شراب ریز حسیں گھٹا، جو ہے کیف نازشِ مئے کدہ
کسی تشنہ کام کی آرزو، کسی تشنہ لب کی دعا نہ ہو
Syed Imran Raza
خواب آنکھوں کو جگاتے تو کوئی بات بھی تھی خواب آنکھوں کو جگاتے تو کوئی بات بھی تھی
دل میں ہلچل سی مچاتے تو کوئی بات بھی تھی
مانا ہم سے تو کوئی بات بنائے نہ بنے
آپ ہی بات بناتے تو کوئی بات بھی تھی
چھوڑ کر جانے کی یہ ریت پرانی ہے بہت
آپ آ کر نہیں جاتے تو کوئی بات بھی تھی
آج ٹوٹا ہے یقیں، بھیگ گئی ہیں پلکیں
ہم جو خوش ہو کے دکھاتے تو کوئی بات بھی تھی
وعدہ وصل تو دستور پرانا ٹھہرا
لوگ اس کو جو نبھاتے تو کوئی بات بھی تھی
Syed Imran Raza
دل میں ہلچل سی مچاتے تو کوئی بات بھی تھی
مانا ہم سے تو کوئی بات بنائے نہ بنے
آپ ہی بات بناتے تو کوئی بات بھی تھی
چھوڑ کر جانے کی یہ ریت پرانی ہے بہت
آپ آ کر نہیں جاتے تو کوئی بات بھی تھی
آج ٹوٹا ہے یقیں، بھیگ گئی ہیں پلکیں
ہم جو خوش ہو کے دکھاتے تو کوئی بات بھی تھی
وعدہ وصل تو دستور پرانا ٹھہرا
لوگ اس کو جو نبھاتے تو کوئی بات بھی تھی
Syed Imran Raza
دھڑکن کو تیری یاد سے تحریک مل رہی ہے دھڑکن کو تیری یاد سے تحریک مل رہی ہے
چاہت اگر سزا ہے، ہمیں ٹھیک مل رہی ہے
اس در سے جو بھی لوٹ کے آیا تو رو پڑا وہ
لگتا ہے آنسوؤں کی وہاں بھیک مل رہی ہے
ہم نے تو پل صراط کے بارے میں سن رکھا تھا
ہر راہ، بال سے ہمیں باریک مل رہی ہے
شاید کسی بھی لمحے مقابل ہوں اس کی گلیاں
جو دور کی صدا تھی وہ نزدیک مل رہی ہے
جو جگمگا اٹھی تھی تجھے دیکھ کر خوشی سے
مدت سے راہ وہ ہمیں تاریک مل رہی ہے Syed Imran Raza
چاہت اگر سزا ہے، ہمیں ٹھیک مل رہی ہے
اس در سے جو بھی لوٹ کے آیا تو رو پڑا وہ
لگتا ہے آنسوؤں کی وہاں بھیک مل رہی ہے
ہم نے تو پل صراط کے بارے میں سن رکھا تھا
ہر راہ، بال سے ہمیں باریک مل رہی ہے
شاید کسی بھی لمحے مقابل ہوں اس کی گلیاں
جو دور کی صدا تھی وہ نزدیک مل رہی ہے
جو جگمگا اٹھی تھی تجھے دیکھ کر خوشی سے
مدت سے راہ وہ ہمیں تاریک مل رہی ہے Syed Imran Raza
طلوعِ صبح کا منظر کبھی تو آئے گا طلوعِ صبح کا منظر کبھی تو آئے گا
وہ شخص روشنی لے کر کبھی تو آئے گا
ہم اس امید پہ محوِ سفر ہیں مدت سے
کہ راستے میں تیرا گھر کبھی تو آئے گا
خمارِ بندگی اوڑھے ہوئے کوئی جذبہ
تمہاری روح کو چھو کر کبھی تو آئے گا
کبھی تو سیکھے گا وہ خود سپردگی کا ہنر
وہ اپنی ذات سے باہر کبھی تو آئے گا
ابھی تو اس سے ہزاروں سوال کرنے ہیں
جو جا چکا ہے پلٹ کر کبھی تو آئے گا
میں موج موج اسے روح میں اتاروں گا
وہ خوشبوں کا سمندر کبھی تو آئے گا
ہمارا نام بھی شامل تیرے جواب میں ہے
سوالِ قصہ محشر کبھی تو آئے گا
حسن بکھرنے کو بے تاب ہے یہ شیشہ دل
کسی کی یاد کا پتھر کبھی تو آئے گا Syed Imran Raza
وہ شخص روشنی لے کر کبھی تو آئے گا
ہم اس امید پہ محوِ سفر ہیں مدت سے
کہ راستے میں تیرا گھر کبھی تو آئے گا
خمارِ بندگی اوڑھے ہوئے کوئی جذبہ
تمہاری روح کو چھو کر کبھی تو آئے گا
کبھی تو سیکھے گا وہ خود سپردگی کا ہنر
وہ اپنی ذات سے باہر کبھی تو آئے گا
ابھی تو اس سے ہزاروں سوال کرنے ہیں
جو جا چکا ہے پلٹ کر کبھی تو آئے گا
میں موج موج اسے روح میں اتاروں گا
وہ خوشبوں کا سمندر کبھی تو آئے گا
ہمارا نام بھی شامل تیرے جواب میں ہے
سوالِ قصہ محشر کبھی تو آئے گا
حسن بکھرنے کو بے تاب ہے یہ شیشہ دل
کسی کی یاد کا پتھر کبھی تو آئے گا Syed Imran Raza
Muhabbat Dil Pe Dastak Hai Muhabbat Dil Pe Dastak Hai
Badan Ko Rooh Ka
Raasta Dikhati Hai
Muhabbat Ik Dua Hai
Jo
Hamesha Saath Rehti Hai
Muhabbat Thandi Chaon Hai
Jo
Sehraon Ke Saffar Main
Kaam Aati Hai
Muhabbat Us Ka Pallo Hai
Jahan Umeed Ke Kuch Lafz
Bandhey Hain
Muhabbat Us Ki Aankhain Hain
K
Jin Main Khuwab Jaagtey Hain
Muhabbat Uska Chehra Hai
K
Jis Main Dil Ki Teh Main
Rakhi Khuwahisain
Saans Leyti Hain
Muhabbat Dil Pe Dastak Hai Syed Imran Raza
Badan Ko Rooh Ka
Raasta Dikhati Hai
Muhabbat Ik Dua Hai
Jo
Hamesha Saath Rehti Hai
Muhabbat Thandi Chaon Hai
Jo
Sehraon Ke Saffar Main
Kaam Aati Hai
Muhabbat Us Ka Pallo Hai
Jahan Umeed Ke Kuch Lafz
Bandhey Hain
Muhabbat Us Ki Aankhain Hain
K
Jin Main Khuwab Jaagtey Hain
Muhabbat Uska Chehra Hai
K
Jis Main Dil Ki Teh Main
Rakhi Khuwahisain
Saans Leyti Hain
Muhabbat Dil Pe Dastak Hai Syed Imran Raza
رفتہ رفتہ وہ میری رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہو گئے
پہلے جان پھر جان جاں پھر جان جاناں ہوگئے
دن بدن بڑھتی گئی اس حسن کی رنگینیاں
پہلے گل پھر گل بدن پھر گل بداماں ہو گئے
آپ تو نزدیک سے نزدیک تر آتے گئے
پہلے دل پھر دلربا پھر دل کے مہماں ہو گئے
پیار جب حد سے بڑھا تو سارے تکلف مٹ گئے
آپ سے پھر تم ہوئے پھر تو کا عنواں ہو گئے
Syed Imran Raza
پہلے جان پھر جان جاں پھر جان جاناں ہوگئے
دن بدن بڑھتی گئی اس حسن کی رنگینیاں
پہلے گل پھر گل بدن پھر گل بداماں ہو گئے
آپ تو نزدیک سے نزدیک تر آتے گئے
پہلے دل پھر دلربا پھر دل کے مہماں ہو گئے
پیار جب حد سے بڑھا تو سارے تکلف مٹ گئے
آپ سے پھر تم ہوئے پھر تو کا عنواں ہو گئے
Syed Imran Raza
محبت ذات ہوتی ہے محبت ذات ہوتی ہے
محبت ذات ہوتی ہے
کوئی جنگل میں جا ٹہرے
کسی بستی میں بس جائے
محبت ساتھ ہوتی ہے
محبت خوشبوؤں کیلیے
محبت موسموں کی دھن
محبت آبشاروں کے بہتے پانیوں کا من
محبت جنگلوں میں رقص کرتی مورنی کا تن
محبت برف پڑتی سردیوں میں دھوپ بنتی ہے
محبت چلچلاتے گرم صحراؤں میں ٹھنڈی چھاؤں کی مانند
محبت اجنبی دنیا میں اپنےگاؤں کی مانند
محبت دل
محبت جاں
محبت روح کا درماں
محبت مورتی ہے
اور کبھی جو دل کے مندر میں کہیں پر ٹوٹ جائے تو
محبت کانچ کی گڑیا
فضاؤں میں کسی کے ہاتھ سے گر چھوٹ جائے تو
محبت آبلہ ہے کرب کا
اور پھوٹ جائے تو
محبت روگ ہوتی ہے
محبت سوگ ہوتی ہے
محبت شام ہوتی ہے
محبت رات ہوتی ہے
محبت جھلملاتی رات میں برسات ہوتی ہے
محبت نیند کی رت میں حسیں خوابوں کے رستوں پر
سلگتے، جاں کو آتے ،رتجگوں کی گھات ہوتی ہے
محبت جیت ہوتی ہے
محبت مات ہوتی ہے
محبت ذات ہوتی ہے Syed Imran Raza
محبت ذات ہوتی ہے
کوئی جنگل میں جا ٹہرے
کسی بستی میں بس جائے
محبت ساتھ ہوتی ہے
محبت خوشبوؤں کیلیے
محبت موسموں کی دھن
محبت آبشاروں کے بہتے پانیوں کا من
محبت جنگلوں میں رقص کرتی مورنی کا تن
محبت برف پڑتی سردیوں میں دھوپ بنتی ہے
محبت چلچلاتے گرم صحراؤں میں ٹھنڈی چھاؤں کی مانند
محبت اجنبی دنیا میں اپنےگاؤں کی مانند
محبت دل
محبت جاں
محبت روح کا درماں
محبت مورتی ہے
اور کبھی جو دل کے مندر میں کہیں پر ٹوٹ جائے تو
محبت کانچ کی گڑیا
فضاؤں میں کسی کے ہاتھ سے گر چھوٹ جائے تو
محبت آبلہ ہے کرب کا
اور پھوٹ جائے تو
محبت روگ ہوتی ہے
محبت سوگ ہوتی ہے
محبت شام ہوتی ہے
محبت رات ہوتی ہے
محبت جھلملاتی رات میں برسات ہوتی ہے
محبت نیند کی رت میں حسیں خوابوں کے رستوں پر
سلگتے، جاں کو آتے ،رتجگوں کی گھات ہوتی ہے
محبت جیت ہوتی ہے
محبت مات ہوتی ہے
محبت ذات ہوتی ہے Syed Imran Raza
وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا
اب اس کا حال سنائیں کیا
کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں
پھر سچا شعر سنائیں کیا
اک ہجر جو ہم کو لاحق ہے
تا دیر اسے دوہرائیں کیا
وہ زہر تو دل میں اتار لیا
پھر اس کے ناز اٹھائیں کیا
اک آگ غم تنہائی کی
جو سارے بدن میں پھیل گئی
جب جسم ہی سارا جلتا ہو
پھر دامن دل کو بچائیں کیا
ہم نغمہ سرا غزلوں کے
بے جذبہ شوق سنائیں کیا
کوئی خواب نہ ہو تو بتائیں کیا Syed Imran Raza
اب اس کا حال سنائیں کیا
کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں
پھر سچا شعر سنائیں کیا
اک ہجر جو ہم کو لاحق ہے
تا دیر اسے دوہرائیں کیا
وہ زہر تو دل میں اتار لیا
پھر اس کے ناز اٹھائیں کیا
اک آگ غم تنہائی کی
جو سارے بدن میں پھیل گئی
جب جسم ہی سارا جلتا ہو
پھر دامن دل کو بچائیں کیا
ہم نغمہ سرا غزلوں کے
بے جذبہ شوق سنائیں کیا
کوئی خواب نہ ہو تو بتائیں کیا Syed Imran Raza
روشنی والے میرے نام سے جلتے کیوں ہیں لوگ ہر موڑ پہ رُک رُک کے سنبھلتے کیوں ہیں
اتنا ڈرتے ہیں تو پھر گھر سے نکلتے کیوں ہیں
میکدہ ظرف کے معیار کا پیمانہ ہے
خالی شیشوں کی طرح لوگ اُچھلتے کیوں ہیں
موڑ ہوتا ہے جوانی کا سنبھلنے کے لیے
اور سب لوگ یہیں آ کے پھسلتے کیوں ہیں
نیند سے میرا تعلق ہی نہیں برسوں سے
خواب آ، آ کے میری چھت پہ ٹہلتے کیوں ہیں
میں نہ جگنو ہوں، دیا ہوں نہ کوئی تارا ہوں
روشنی والے میرے نام سے جلتے کیوں ہیں
Syed Imran Raza
اتنا ڈرتے ہیں تو پھر گھر سے نکلتے کیوں ہیں
میکدہ ظرف کے معیار کا پیمانہ ہے
خالی شیشوں کی طرح لوگ اُچھلتے کیوں ہیں
موڑ ہوتا ہے جوانی کا سنبھلنے کے لیے
اور سب لوگ یہیں آ کے پھسلتے کیوں ہیں
نیند سے میرا تعلق ہی نہیں برسوں سے
خواب آ، آ کے میری چھت پہ ٹہلتے کیوں ہیں
میں نہ جگنو ہوں، دیا ہوں نہ کوئی تارا ہوں
روشنی والے میرے نام سے جلتے کیوں ہیں
Syed Imran Raza
تو بتا اے دلِ بیتاب کہاں آتے ہیں تو بتا اے دلِ بیتاب کہاں آتے ہیں
ہم کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں
میں تو یکمشت اسے سونپ دوں سب کچھ لیکن
ایک مٹھی میں میرے خواب کہاں آتے ہیں
مدتوں بعد تجھے دیکھ کے دل بھر آیا
ورنہ صحراؤں میں سیلاب کہاں آتے ہیں
میری بیدار نگاہوں میں اگر بھولے سے
نیند آئے بھی تو اب خواب کہاں آتے ہیں
شدتِ درد ہے یا کثرتِ مے نوشی ہے
ہوش میں اب تیرے بے تاب کہاں آتے ہیں
ہم کسی طرح تیرے در پہ ٹھکانہ کر لیں
ہم فقیروں کو یہ آداب کہاں آتے ہیں
سر بسر جن میں فقط تیری جھلک ملتی تھی
اب میسر ہمیں وہ خواب کہاں آتے ہیں Syed Imran Raza
ہم کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں
میں تو یکمشت اسے سونپ دوں سب کچھ لیکن
ایک مٹھی میں میرے خواب کہاں آتے ہیں
مدتوں بعد تجھے دیکھ کے دل بھر آیا
ورنہ صحراؤں میں سیلاب کہاں آتے ہیں
میری بیدار نگاہوں میں اگر بھولے سے
نیند آئے بھی تو اب خواب کہاں آتے ہیں
شدتِ درد ہے یا کثرتِ مے نوشی ہے
ہوش میں اب تیرے بے تاب کہاں آتے ہیں
ہم کسی طرح تیرے در پہ ٹھکانہ کر لیں
ہم فقیروں کو یہ آداب کہاں آتے ہیں
سر بسر جن میں فقط تیری جھلک ملتی تھی
اب میسر ہمیں وہ خواب کہاں آتے ہیں Syed Imran Raza
بیٹیاں بھی تو ماؤں جیسی ہوتی ہیں بیٹیاں بھی تو ماؤں جیسی ہوتی ہیں
ضبطِ کے زرد آنچل میں اپنے
سارے درد چُھپا لیتی ہیں
روتے روتے ہنس پڑتی ہیں
ہنستے ہنستے دل ہی دل رو لیتی ہیں
خوشی کی خواہش کرتے کرتے
خواب اور خاک میں اَٹ جاتی ہیں
سو حصّوں میں بٹ جاتی ہیں
گھر کے دروازے پر بیٹھی
اُمیدوں کے ریشم بنتے ….ساری عُمر گنوا دیتی ہیں
میں جو گئے دنوں میں
ماں کی خوش فہمی پہ ہنس دیتی تھی
اب خود بھی تو
عُمر کی گرتی دیواروں سے ٹیک لگائے
فصل خوشی کی بوتی ہوں
اور خوش فہمی کاٹ رہی ہوں
جانے کیسی رسم سے یہ بھی
ماں کیوں بیٹی کو ورثے میں
اپنا مقدّر دے دیتی ہے Syed Imran Raza
ضبطِ کے زرد آنچل میں اپنے
سارے درد چُھپا لیتی ہیں
روتے روتے ہنس پڑتی ہیں
ہنستے ہنستے دل ہی دل رو لیتی ہیں
خوشی کی خواہش کرتے کرتے
خواب اور خاک میں اَٹ جاتی ہیں
سو حصّوں میں بٹ جاتی ہیں
گھر کے دروازے پر بیٹھی
اُمیدوں کے ریشم بنتے ….ساری عُمر گنوا دیتی ہیں
میں جو گئے دنوں میں
ماں کی خوش فہمی پہ ہنس دیتی تھی
اب خود بھی تو
عُمر کی گرتی دیواروں سے ٹیک لگائے
فصل خوشی کی بوتی ہوں
اور خوش فہمی کاٹ رہی ہوں
جانے کیسی رسم سے یہ بھی
ماں کیوں بیٹی کو ورثے میں
اپنا مقدّر دے دیتی ہے Syed Imran Raza
چوڑیاں بِکھرنے میں دیر کِتنی لگنی ہے کُچھ بھی کر گزرنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
برف کے پگلھنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
اُس نے ہنس کر دیکھا تو مُسکرادیے ہم بھی
ذات سے نکلنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
ہجر کی تمازت سے وصَل کے الاؤ تک
لڑکیوں کے جلنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
بات جیسی بے معنی بات اور کیا ہوگی
بات کے مُکرنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
زعم کِتنا کرتے ہو اِک چراغ پر اپنے
اور ہَوا کے چلنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
جب یقین کی بانہوں پر شک کے یاؤں پڑجائیں
چوڑیاں بِکھرنے میں دیر کِتنی لگنی ہے Syed Imran Raza
برف کے پگلھنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
اُس نے ہنس کر دیکھا تو مُسکرادیے ہم بھی
ذات سے نکلنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
ہجر کی تمازت سے وصَل کے الاؤ تک
لڑکیوں کے جلنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
بات جیسی بے معنی بات اور کیا ہوگی
بات کے مُکرنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
زعم کِتنا کرتے ہو اِک چراغ پر اپنے
اور ہَوا کے چلنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
جب یقین کی بانہوں پر شک کے یاؤں پڑجائیں
چوڑیاں بِکھرنے میں دیر کِتنی لگنی ہے Syed Imran Raza