Poetries by Uzma Ahmad
چند منتخب اشعار ہم نے وہ لفظ شعر کی زینت بنا دیا
جِس کو زباں پہ لا نہ سکے تھے حجاب میں
------------------------------------------
میرا وجود پیکرِ اَخلاص تھا ندیم
رکھا ہے پِھر بھی وقت نے مجھ کو عتاب میں
------------------------------------------
اس کا قبضہ ہے میرے دِل پہ ندیم
اپنی چیزیں بھی اب پرائی ہیں
------------------------------------------
میں تو اپنی ہمّت سے بچ نِکلا ہوں
ورنہ اس کے زخم تو خاصے گہرے تھے
------------------------------------------
زیست کرنا سیکھا گیا ہے کوئی
دِل میں چپکے سے آگیا ہے کوئی
------------------------------------------
جو میرا ہو کے بھی نہ میرا تھا
اس کو اپنا بنا گیا ہے کوئی
------------------------------------------
جب بھی منزل کی راہ لی میں نے
میرے رستے میں آگیا ہے کوئی
------------------------------------------
ظلم و ستم کی یہ بھی ہھ اِک انتہا کہ آپ
ترکِ تعلقات پہ بھی ہاں نہ کر سکے
------------------------------------------
جنوں کی راہ میں ناکامیوں کا ہم کو غم کیوں ہو
جو اہلِ دِل ہیں ان کو شکوہءِ اہلِ ستم کیوں ہو
------------------------------------------
میں ابھی تک ہوں اِس لئے زندہ
آپ کا انتظار باقی ہے
------------------------------------------
پا کر بھی اس کو پا نہ سکا آج تک ندیم
وابستہ جِس سے ہے میرے شعر و سخن کی بات
------------------------------------------
بانٹا ہے اِس طرح ہمیں تقدیر نے ندیم
اپنائیں گے کِسی کو جئیں گے کِسی کے ساتھ
------------------------------------------
UZMA AHMAD
جِس کو زباں پہ لا نہ سکے تھے حجاب میں
------------------------------------------
میرا وجود پیکرِ اَخلاص تھا ندیم
رکھا ہے پِھر بھی وقت نے مجھ کو عتاب میں
------------------------------------------
اس کا قبضہ ہے میرے دِل پہ ندیم
اپنی چیزیں بھی اب پرائی ہیں
------------------------------------------
میں تو اپنی ہمّت سے بچ نِکلا ہوں
ورنہ اس کے زخم تو خاصے گہرے تھے
------------------------------------------
زیست کرنا سیکھا گیا ہے کوئی
دِل میں چپکے سے آگیا ہے کوئی
------------------------------------------
جو میرا ہو کے بھی نہ میرا تھا
اس کو اپنا بنا گیا ہے کوئی
------------------------------------------
جب بھی منزل کی راہ لی میں نے
میرے رستے میں آگیا ہے کوئی
------------------------------------------
ظلم و ستم کی یہ بھی ہھ اِک انتہا کہ آپ
ترکِ تعلقات پہ بھی ہاں نہ کر سکے
------------------------------------------
جنوں کی راہ میں ناکامیوں کا ہم کو غم کیوں ہو
جو اہلِ دِل ہیں ان کو شکوہءِ اہلِ ستم کیوں ہو
------------------------------------------
میں ابھی تک ہوں اِس لئے زندہ
آپ کا انتظار باقی ہے
------------------------------------------
پا کر بھی اس کو پا نہ سکا آج تک ندیم
وابستہ جِس سے ہے میرے شعر و سخن کی بات
------------------------------------------
بانٹا ہے اِس طرح ہمیں تقدیر نے ندیم
اپنائیں گے کِسی کو جئیں گے کِسی کے ساتھ
------------------------------------------
UZMA AHMAD
میرے مولا میری دھرتی کو سلامت رکھنا میرے مولا میری دھرتی کو سلامت رکھنا
اسکی گلیوں میں امڈتی هوئی هر وحشت کو
نئی امید کی کرنوں سے منور کر دے
اسنے تھاما هے مجھے ماں کی ممتا کی طرح
اسکی آغوش-محبت کو تو قائم رکھنا
اس په پھیلے هیں جو نفرت کے گھنیرے بادل
انکو ایمان کی بوندوں میں بدل دے یا رب
یه جو دشمن هے میرے چاروں طرف ، تاک میں هے
انکو نابود کرمٹی میں ملا دے مولا
یه وطن دنیا کے نقشے په یوں ابھرے یا رب
جیسے مهتاب ابھرتا هے فلک پر تیرے
اس میں بستے سبھی چهرے صدا مسکاتے رهیں
اسکو خوشیوں کی کوئی ایسی دھنک دے مولا
آنچ نه آئے کوئی حرمتِ وطن په کبھی
اسکی عظمت کو صدا قائم و دائم رکھنا
هاتھ اٹھے هیں دعا کو که اس چمن کو میرے
هر بری نظر سے،آفت سے بچانا مالک
هم بھلے هوں یا نه هوں پر میرا دلدار وطن
تا قیامت رهے آباد میرے پیارے مولا uzma ahmad
اسکی گلیوں میں امڈتی هوئی هر وحشت کو
نئی امید کی کرنوں سے منور کر دے
اسنے تھاما هے مجھے ماں کی ممتا کی طرح
اسکی آغوش-محبت کو تو قائم رکھنا
اس په پھیلے هیں جو نفرت کے گھنیرے بادل
انکو ایمان کی بوندوں میں بدل دے یا رب
یه جو دشمن هے میرے چاروں طرف ، تاک میں هے
انکو نابود کرمٹی میں ملا دے مولا
یه وطن دنیا کے نقشے په یوں ابھرے یا رب
جیسے مهتاب ابھرتا هے فلک پر تیرے
اس میں بستے سبھی چهرے صدا مسکاتے رهیں
اسکو خوشیوں کی کوئی ایسی دھنک دے مولا
آنچ نه آئے کوئی حرمتِ وطن په کبھی
اسکی عظمت کو صدا قائم و دائم رکھنا
هاتھ اٹھے هیں دعا کو که اس چمن کو میرے
هر بری نظر سے،آفت سے بچانا مالک
هم بھلے هوں یا نه هوں پر میرا دلدار وطن
تا قیامت رهے آباد میرے پیارے مولا uzma ahmad
ہر ظلم تیرا یاد ہے بھولا تو نہیں ہوں ہر ظلم ترا یاد ہے، بھولا تو نہیں ہوں
اے وعدہ فراموش میں تجھ سا تو نہیں ہوں
ساحل پہ کھڑے ہو تمہیں کیا غم، چلے جانا
میں ڈوب رہا ہوں، ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں
چپ چاپ سہی مصلحتاَ وقت کےہاتھوں
مجبور سہی وقت سے ہارا تو نہیں ہوں
مضطرؔ کیوں مجھے دیکھتا رہتا ہے زمانہ
دیوانہ سہی، اُن کا تماشا تو نہیں ہوں Uzma Ahmad
اے وعدہ فراموش میں تجھ سا تو نہیں ہوں
ساحل پہ کھڑے ہو تمہیں کیا غم، چلے جانا
میں ڈوب رہا ہوں، ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں
چپ چاپ سہی مصلحتاَ وقت کےہاتھوں
مجبور سہی وقت سے ہارا تو نہیں ہوں
مضطرؔ کیوں مجھے دیکھتا رہتا ہے زمانہ
دیوانہ سہی، اُن کا تماشا تو نہیں ہوں Uzma Ahmad
آزاد نظم (میں نے لفظ لفظ لکھا تجھے) میں نے حرف حرف پڑھا تجھے
میں نے لفظ لفظ لکھا تجھے
میرے بخت کی یه سیاهی دیکھ
که زباں سے نه تو ادا هوا
میرے رابطے،سبھی واسطے
میری دسترس سے نکل گئے
میرے جسم و جاں کا هر ایک زخم
تیری بے حسی کی صدا هوا
میرے هاتھ اٹھتے هی گر گئے
میرے لب بھی آخر کو سل گئے
میری هر دعا هی پلٹ گئی
میرا درد میری ردا هوا
میں الجھ گیا، میں بھٹک گیا
یونهی راستے سے پلٹ گیا
میری منزلوں کو خبر کرو
که میں راستوں سے جدا هوا uzma ahmad
میں نے لفظ لفظ لکھا تجھے
میرے بخت کی یه سیاهی دیکھ
که زباں سے نه تو ادا هوا
میرے رابطے،سبھی واسطے
میری دسترس سے نکل گئے
میرے جسم و جاں کا هر ایک زخم
تیری بے حسی کی صدا هوا
میرے هاتھ اٹھتے هی گر گئے
میرے لب بھی آخر کو سل گئے
میری هر دعا هی پلٹ گئی
میرا درد میری ردا هوا
میں الجھ گیا، میں بھٹک گیا
یونهی راستے سے پلٹ گیا
میری منزلوں کو خبر کرو
که میں راستوں سے جدا هوا uzma ahmad
دلِ امید توڑا ہے کسی نے دلِ امید توڑا ہے کسی نے
سہارا دے کے چھوڑا ہے کسی نے
نہ منزل ہے نہ منزل کا نشاں ہے
کہاں پہ لا کے چھوڑا ہے کسی نے
قفس کی تیلیاں رنگین کیوں ہیں
یہاں پہ سر کو پھوڑا ہے کسی نے
میں اِن شیشہ گروں سے پوچھتا ہوں
کہ ٹوٹا دِل بھی جوڑا ہے کسی نے
محبت میں مجھے برباد کر کے
لہو کا دل نچوڑا ہے کسی نے
دلِ امید توڑا ہے کسی نے
سہارا دے کے چھوڑا ہے کسی نے uzma ahmad
سہارا دے کے چھوڑا ہے کسی نے
نہ منزل ہے نہ منزل کا نشاں ہے
کہاں پہ لا کے چھوڑا ہے کسی نے
قفس کی تیلیاں رنگین کیوں ہیں
یہاں پہ سر کو پھوڑا ہے کسی نے
میں اِن شیشہ گروں سے پوچھتا ہوں
کہ ٹوٹا دِل بھی جوڑا ہے کسی نے
محبت میں مجھے برباد کر کے
لہو کا دل نچوڑا ہے کسی نے
دلِ امید توڑا ہے کسی نے
سہارا دے کے چھوڑا ہے کسی نے uzma ahmad
مجھے تم یاد رکھو گے ﺑﭽﮭﮍ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﮨﻢ ﻟﯿﮑﻦ
ﮨﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﮐﮯ ﺟُﮕﻨﻮ
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺷﺐ ﮐﮯ ﺩﺍﻣﻦ ﻣﯿﮟ
ﺳِﺘﺎﺭﮦ ﺑﻦ ﮐﮯ ﭼﻤﮑﯿﮟ ﮔﮯ
ﺗُﻤﮩﯿﮟ ﺑﮯ ﭼﯿﻦ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﮔﮯ
ﺑﮩﺖ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﺭﮨﻨﮯ ﮐﮯ
ﺑﮩﺎﻧﮯ ﺗﻢ ﺑﻨﺎﺅ ﮔﮯ
ﺑﮩﺖ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ ﺗُﻢ
ﮐﮧ ﺍﺏ ﻣﻮﺳﻢ ﺟﻮ ﺑﺪﻟﯿﮟ ﺗﻮ
ﮨﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﻧﮧ ﺁﮰ
ﻣﮕﺮ
ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ
ﮐﮩﯿﮟ ﺟﻮ ﺳﺮﺩ ﻣﻮﺳﻢ ﻣﯿﮟ
ﺩِﺳﻤﺒﺮ ﮐﯽ ﮨﻮﺍﺅﮞ ﻣﯿﮟ
ﺗُﻤﮭﺎﺭﮮ ﺩﻝ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﺟﻤﯽ ﮨﯿﮟ ﺑﺮﻑ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ
ﻭﮦ ﯾﺎﺩﯾﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﭘﮕﮭﻠﯿﮟ ﮔﯽ
ﮐﺒﮭﯽ ﮔﺮﻣﯽ ﮐﯽ ﺗﭙﺘﯽ ﺳُﺮﺥ ﮔﮭﮍﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺎﺿﯽ ﮐﻮ ﺳﻮﭼﻮ ﮔﮯ
ﺗﻮ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﮭﯿﮓ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﯽ
ﮔﮭﮍﯼ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮐﻮ ﺩﻭﮌﮮ ﮔﯽ
ﮐﺌﯽ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﮔُﻢ ﮔﺸﺘﮧ
ﮨﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﺁﮰ ﮔﯽ
ﺑﭽﮭﮍ ﺟﺎﺅ !! ﻣﮕﺮ ﺳُﻦ ﻟﻮ
ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺍﯾﺴﯽ
ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺑﺎﺕ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﮔﯽ
ﺟِﺴﮯ ﺗُﻢ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﻮ ﮔﮯ
ﻣُﺠﮭﮯ ﺗُﻢ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﻮ ﮔﮯ uzma ahmad
ﮨﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﮐﮯ ﺟُﮕﻨﻮ
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺷﺐ ﮐﮯ ﺩﺍﻣﻦ ﻣﯿﮟ
ﺳِﺘﺎﺭﮦ ﺑﻦ ﮐﮯ ﭼﻤﮑﯿﮟ ﮔﮯ
ﺗُﻤﮩﯿﮟ ﺑﮯ ﭼﯿﻦ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﮔﮯ
ﺑﮩﺖ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﺭﮨﻨﮯ ﮐﮯ
ﺑﮩﺎﻧﮯ ﺗﻢ ﺑﻨﺎﺅ ﮔﮯ
ﺑﮩﺖ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ ﺗُﻢ
ﮐﮧ ﺍﺏ ﻣﻮﺳﻢ ﺟﻮ ﺑﺪﻟﯿﮟ ﺗﻮ
ﮨﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﻧﮧ ﺁﮰ
ﻣﮕﺮ
ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ
ﮐﮩﯿﮟ ﺟﻮ ﺳﺮﺩ ﻣﻮﺳﻢ ﻣﯿﮟ
ﺩِﺳﻤﺒﺮ ﮐﯽ ﮨﻮﺍﺅﮞ ﻣﯿﮟ
ﺗُﻤﮭﺎﺭﮮ ﺩﻝ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﺟﻤﯽ ﮨﯿﮟ ﺑﺮﻑ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ
ﻭﮦ ﯾﺎﺩﯾﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﭘﮕﮭﻠﯿﮟ ﮔﯽ
ﮐﺒﮭﯽ ﮔﺮﻣﯽ ﮐﯽ ﺗﭙﺘﯽ ﺳُﺮﺥ ﮔﮭﮍﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺎﺿﯽ ﮐﻮ ﺳﻮﭼﻮ ﮔﮯ
ﺗﻮ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﮭﯿﮓ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﯽ
ﮔﮭﮍﯼ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮐﻮ ﺩﻭﮌﮮ ﮔﯽ
ﮐﺌﯽ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﮔُﻢ ﮔﺸﺘﮧ
ﮨﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﺁﮰ ﮔﯽ
ﺑﭽﮭﮍ ﺟﺎﺅ !! ﻣﮕﺮ ﺳُﻦ ﻟﻮ
ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺍﯾﺴﯽ
ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺑﺎﺕ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﮔﯽ
ﺟِﺴﮯ ﺗُﻢ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﻮ ﮔﮯ
ﻣُﺠﮭﮯ ﺗُﻢ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﻮ ﮔﮯ uzma ahmad