مجھے یاد ہے
میں نے اِک بار اس سے کہا تھا
جب تک کوئ غم دل میں نہ آ بسے
تب تک الفاظ میں شدت رونما نہیں ہوتی
لَب و لہجے میں اثر نہیں رہتا
تاثیر روشنائ میں نہیں اُترتی
سخن اپنا معیار کھو دیتا ہے
اور پھر شاعری نہیں ہوتی
آج یہ محسوس ہو رہا ہے مجھے
جیسے یہی چاہ ہے اُسکی
وہ میری شاعری پڑھتی رہے