وسیع تر ھے حسن اخلاق کا دریا تیرا
افق دنیا پہ چمکا ھے نبوت کاستارا تیرا
پیاسی روح تیرےروضے کی جھلک کو ترسے
جھوم اٹھتا ھے دل ناشادجو ھے شیدا تیرا
مدینےکے سفر میں جب یاد تیری آتی ھے
نظر آتا ھے نگاھوں سے ھر طرف جلوہ تیرا
کون بھلا سکتا ھے بے پایاں رحمت تیری
جزبات کو جلا دیتا ھے گنبد خضرہ کا منارہ تیرا
دستگیری کی اپنی امت کی جس طرح
میں تو ڈوب چکا ھوتا اگر نہ ھوتا سھاراتیرا
بطحائے عرب کے جگھڑوں کو مٹایا کسنے
یہ سبق دیتاھے آج بھی میثاق مدینہ تیرا
حسن خوشقسمت ہیں جو تیرا عہد دیکھ چکے
قابل رشک ھیںمدینے والےکرتے ھیں نظارا تیرا