اتنی مروت بھی انسان میں نہیں ہو نی چا ہیے
کبھی کبھی نہ کہنے کی عادت بھی ہو نی چاہیے
ضرورت سے زیادہ فرما برداری بھی بگاڑ دیتی ہے
کبھی کبھار اپنی بات بھی منوانا چا ہیے
ہمیشہ پاس رہنے سے اکثر قدر ہو تی نہی محبت کی
کبھی کبی دور جا کے بھی محبت آزما نی چا ہیے
بار بار کا جیتنا بھی مغرور بنا دیتا ہے انسان کو شب
زندگی میں کبھی جان کے ہار بھی جا نا چا ہیے
تیز چلنے کی چاہ میں بہت دور نہ نکل جاو ھم سے
قدم سے قدم ملا کے چلنے کی عادت ھو نی چاہیے
ہمسفر بنایا ہے جسکو زندگی بھر کے لیے تم نے جاناں
اب دل میی ہمیشہ اسکا ہی خیال ہو نا چاہیے
پاس تھے تو میری محبت کا احساس نہ تھا تمکو
دور جانے کے بعد تو میری قدر ہو نی چاہیے