پھول کھلااتی ہے پت جھڑ سے بہار
آ جاتے ہیں پھر بھنورے بے شمار
تم نے اگر توڑا نہیں پھول چمن سے
کیوں دیکھلاتے ہو سب کو زخم بہار
ایسی تیز ہوا چلی رات بھر گلشن میں
صبح ہر پھول تھا روتے روتے سوگوار
شامل تھے کچھ پتھر بھی ہوائوں میں
کر گئے وہ پھولوں کا دامن تار تار
ظلم کی دلدل میں پھنستا چلا گیا
جب سے ہوا ہے وہ تھوڑا با اختیار
ملتی ہے پیار کی سوغات کبھی کبھی
ہوتا نہیں ایسا کرم زندگی میں بار بار