لفظوں کا اک جادوگر
مجھے لفظوں کے جال میں الجھا کر
اک خواب نگر میں لے آیا
نہ تھی جس کی منزل کوئی
اک ایسی ڈگر پہ لے آیا
اور میں پاگل اک مدت تک
بے خبری کے عالم میں
اس خواب نگر میں بستی رہی
میری دیوانگی کے عالم پر
دنیا ساری ہنستی رہی
مینے پرواہ نہ کی دنیا کی
اس ڈگر پہ میں بس چلتی رہی
پھر اک روز اچانک ایسا ہوا
کہ ان رستوں پہ چلتے چلتے
ہاتھ اس نے میرا چھوڑ دیا
ہر خواب میرا توڑ دیا
دکھ اس نے بے مول دیا
وہ جو لفظوں کا تھا جادوگر
اس شخص نے مجھ کو رول دیا
اس شخص نے مجھ کو رول دیا