Add Poetry

چراغ مانگتے رہنے کا کچھ سبب بھی نہیں

Poet: پروین شاکر By: تارق بلوچ, HUB CHOWKI

چراغ مانگتے رہنے کا کچھ سبب بھی نہیں
اندھیرا کیسے بتائیں کہ اب تو شب بھی نہیں

میں اپنے زعم میں اِک بازیافت پر خوش ہوں
یہ واقعہ ہے کہ مجھ کو ملا وہ اب بھی نہیں

جو میرے شعر میں مجھ سے زیادہ بولتا ہے
مَیں اُس کی بزم میں اِک حرفِ زیرلبِ بھی نہیں

اور اب تو زندگی کرنے کے سو طریقے ہیں
ہم اس کے ہجر میں تنہا رہے تھے جب بھی نہیں

کمال شخص تھا جس نے مجھے تباہ کیا
خلاف اُس کے یہ دل ہو سکا ہے اب بھی نہیں

یہ دستکیں یہ میری زندگی کی آدھی رات
ہوا کا شور سمجھ لوں تو کچھ عجب بھی نہیں

یہ دُکھ نہیں کہ اندھیروں سے صلح کی ہم نے
ملال یہ ہے کہ اب صبح کی طلب بھی نہیں

حسابِ در بدری تجھ سے مانگ سکتا ہے
غریبِ شہر مگر اتنا بے ادب بھی نہیں

ہمیں بہت ہے یہ ساداتِ عشق کی نسبت
کہ یہ قبیلہ کوئی ایسا کم نسب بھی نہی

Rate it:
Views: 879
06 Dec, 2013
Related Tags on Parveen Shakir Poetry
Load More Tags
More Parveen Shakir Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets