چین کے متعدد بڑے شہر تیزی سے زمین میں کیوں دھنس رہے ہیں اور اس کا حل کیا ہے؟

چین میں تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ان شہری علاقوں میں سیلاب کا شدید خطرہ ہو گا جس کی وجہ زمین کے دھنس جانے کے ساتھ ساتھ سمندر میں پانی کی سطح میں اضافہ بھی شامل ہے۔
چین
Getty Images

محققین کا کہنا ہے کہ چین کے تقریبا آدھے بڑے شہر پانی کی نکاسی اور تیزی سے پھیلتے ہوئے شہروں کی عمارات کے بڑھتے ہوئے بوجھ تلے آہستہ آہستہ زمین میں دھنس رہے ہیں۔

ان میں سے چند شہر ایسے ہیں جن میں یہ پیش رفت کافی تیز ہے۔ ہر چھ میں سے ایک شہر سالانہ 10 ملی میٹر کے حساب سے زمین میں دھنس رہا ہے۔

واضح رہے کہ چین میں حالیہ دہائیوں میں ترقی کی وجہ سے شہروں کی آبادی میں کافی اضافہ ہوا جس کی وجہ سے زیر زمین پانی کی نکاسی بڑھی تاکہ لوگوں کی ضروریات پوری ہو سکیں۔

یہ مسئلہ خصوصی طور پر ساحلی شہروں کے لیے تشویش طلب ہے جہاں اس رجحان کے باعث سمندر کی سطح میں اضافہ لاکھوں افراد کو سیلاب کے خطرے سے دوچار کر سکتا ہے۔

چین میں یہ کوئی نیا مسئلہ نہیں۔ شنگھائی اور تیانجین شہر 1920 کے عشرے سے ہی زمین میں دھنس رہے ہیں اور اس کے کافی شواہد موجود ہیں۔ شنگھائی گزشتہ صدی کے دوران ہی تقریبا تین میٹر تک زمین کے اندر جا چکا ہے۔

یہ مسئلہ کتنا بڑا ہے، یہ جاننے کے لیے چین کی متعدد جامعات سے محققین کی ایک ٹیم نے 82 شہروں کا جائزہ لیا جن میں سے ہر ایک کی آبادی 20 لاکھ نفوس سے زیادہ ہے۔ انھوں نے اس تحقیق میں سینٹینل ون سیٹلائیٹس سے حاصل شدہ ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے زمین کی حرکات کا جائزہ لیا۔

2015 سے 2022 تک کے عرصے کا جائزہ لینے کے بعد اس ٹیم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ان تمام شہروں میں مجموعی طور پر تقریبا 45 فیصد رقبہ سالانہ تین ملی میٹر کی اوسط سے زمین میں دھنس رہا ہے۔

چین
Getty Images

16 فیصد رقبہ 10 ملی میٹر کی اوسط سے زیادہ تیز رفتاری سے ڈوب رہا ہے اور سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ کافی غیر معمولی رفتار ہے۔

یوں کہیں کہ تقریبا 7 کروڑ افراد تیزی سے زمین میں ڈوبتے ہوئے علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔

زمین کے دھنسنے کی وجوہات کیا ہیں؟

محققین کے مطابق اس رجحان کی وجوہات میں عمارات کے وزن کا عمل دخل بھی ہے لیکن سب سے اہم وجہ زیر زمین موجود پانی کی سطح میں کمی ہے۔

زیر زمین پانی کی سطح میں کمی مقامی آبادی کی جانب سے اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نکاسی آب کو بتایا جا رہا ہے اور یہ مسئلہ صرف چین میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں کئی بڑے شہروں کو درپیش ہے جن میں امریکہ کا شہر ہیوسٹن، میکسیکو سٹی اور انڈیا کا دارالحکومت دلی بھی شامل ہیں۔

پروفیسر رابرٹ نیکولس کا تعلق ایسٹ انجلیا یونیورسٹی سے ہے۔ وہ اس چینی تحقیق کا حصہ تو نہیں تاہم ان کا ماننا ہے کہ پانی کی نکاسی ہی شہروں کے زمین میں دھنسنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’جب آپ زیر زمین پانی کو نکالتے ہیں تو زمین دھنستی جاتی ہے۔‘

ان شہروں کو درپیش مسئلے کی دیگر وجوہات میں جدید ٹرانسپورٹیشن نظام اور کوئلے اور معدنیات کی کان کنی شامل ہیں۔

فنڈنگشن نامی شمالی خطے میں چین کی سب سے بڑی کوئلے کی کانیں ہیں جہاں زمین سالانہ 109 ملی میٹر کی رفتار سے دھنس رہی ہے۔

چینی تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ان شہری علاقوں میں سیلاب کا شدید خطرہ ہو گا جس کی وجہ زمین کے دھنس جانے کے ساتھ ساتھ سمندر میں پانی کی سطح میں اضافہ بھی شامل ہے۔

2020 میں چین کا تقریبا چھ فیصد حصہ ہی سطح سمندر سے نیچے تھا لیکن اگر کاربن کا اخراج موجودہ حساب سے ہی ہوتا رہا تو 100 سال میں چین کا 26 فیصد حصہ سمندر کی سطح سے نیچے ہو گا۔

چین
Getty Images

محققین کا ماننا ہے کہ زمین کے دھنسنے کی رفتار سمندر میں پانی کی سطح میں اضافے سے زیادہ ہے لیکن ان دونوں کو ملا کر دیکھا جائے تو کروڑوں افراد کو سیلابی صورت حال کے خطرے کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا اس مسئلے کا کوئی حل موجود ہے؟

تحقیق کے مطابق اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکمت عملی مرتب کی جا سکتی ہے۔

ایشیا میں جاپان کے اوساکا اور ٹوکیو شہروں کو بھی اسی مسئلے کا ماضی میں سامنا رہا۔ پروفیسر نکولس کہتے ہیں کہ ٹوکیو میں بندرگاہ کے علاقے تک زمین پانچ میٹر تک دھنس رہی تھی لیکن 1970 میں جاپان نے آبادی کے لیے پانی کی فراہمی کا بندوبست کیا۔

’ساتھ ہی ساتھ انھوں نے یہ قانون منظور کیا کہ زیر زمین پانی کی نکاسی کی اجازت نہیں جس سے زمین دھنسنے کا رجحان تقریبا ختم ہو گیا۔‘

واضح رہے کہ چینی شہروں پر ہونے والی یہ تحقیق سائنس جرنل میں شائع ہوئی ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.