سندھ میں سکرنڈ کے قریب رینجرز اور پولیس کی کارروائی کے دوران تین افراد ہلاک، پانچ زخمی

پاکستان کے صوبہ سندھ میں سکرنڈ شہر سے 12 کلومیٹر دور کچے کے قصبے میں پولیس اور رینجرز کی کارروائی کے دوران فائرنگ سے کم از کم تین افراد ہلاک جبکہ پانچ زخمی ہوئے ہیں۔
سندھ
Getty Images

پاکستان کے صوبہ سندھ میں سکرنڈ شہر سے 12 کلومیٹر دور کچے کے قصبے میں پولیس اور رینجرز کی کارروائی کے دوران فائرنگ سے کم از کم تین افراد ہلاک جبکہ پانچ زخمی ہوئے ہیں۔

اس واقعے کے بارے میں، جو کچے کے قریب ماڑی جبلانی میں جمعرات کی دوپہر کو پیش آیا، مقامی افراد اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا موقف بلکل مختلف ہے۔

ایس ایس پی نواب شاہ کے دفتر سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق سکرنڈ کے قریب ماڑی جلبانی میں ’قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایک ملزم کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی تھی جس کے دوران دیہاتیوں نے پولیس اور رینجرز پر حملہ کر دیا جس میں تین رینجرز اہلکار زخمی ہوئے اور پھر پولیس اور رینجرز کی جوابی فائرنگ میں تین افراد جاں بحق اور پانچافراد شدید زخمی ہوئے۔‘

تاہم متاثرین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ رینجرز نے نہتے افراد پر فائرنگ کی۔

اس واقعے کے بعد ہلاک ہونے والوں اور زخمی افراد کو ڈاٹسن پک اپ اور چنگچی رکشوں کے ذریعے نواب شاہ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ دوسری جانب ماڑی جلبانی گاؤں کے رہائشیوں نے لاشوں سمیت قومی شاہراہ پر دھرنا دے رکھا ہے جس میں شہر کی سیاسی سماجی تنظیمیں بھی شامل ہو چکی ہیں۔

’رینجرز کے ساتھ ایک لڑکا تھا جس کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی‘

حاجی گل جلبانی سندھ میں کچے کے قریب ماڑی جلبانی کے رہائشی ہیں۔

انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’دوپہر تقریبا دو بجے کا وقت تھا جب رینجرز اور پولیس کی وردیوں میں ملبوس اہلکار سات آٹھ گاڑیوں میں ان کے گاؤں پہنچے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے تو لوگ یہ سمجھے کہ بجلی چوری کے خلاف آپریشن جاری ہے اور شاید یہ اہلکار اسی سلسلے میں آئے ہیں۔ لیکن بعد میں ان کا دوسرا روپ سامنے آیا۔‘

حاجی گل جلبانی نے بتایا کہ ’رینجرز اور پولیس اہلکار گلیوں اور محلوں میں جانے لگے اور ان کے ساتھ ایک نوجوان لڑکا تھا جس کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی۔ وہ اس نوجوان کو گھروں کی نشاندہی کرنے کے لیے کہہ رہے تھے۔‘

انھوں نے کہا کہ اس موقعے پر ’مقامی لوگوں نے کہا کہ وہ پردہ دار ہیں اور اپنے گھروں میں پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کو اس طرح داخل ہونے نہیں دیں گے۔‘

اسی موقع پر حاجی گل جلبانی کے مطابق مقامی افراد اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔

انھوں نے الزام عائد کیا کہ اہلکاروں نے فائرنگ شروع کردی جس میں ان کے چار لوگ ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے۔

پولیس اور رینجرز کا کیا موقف ہے؟

سندھ
AFP

مقامی افراد کے موقف کے برعکس پولیس اور رینجرز کا اس واقعے پر موقف بلکل مختلف ہے۔

نواب شاہ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری میں مزاحمت ہوئی جس کے دوران رینجرز اہلکار زخمی ہوئے اور اس کے بعد رینجرز نے فائرنگ کی۔

رینجرز کے ترجمان کی جانب سے بھی اس واقعے پر اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سندھ رینجرز اور پولیس نے خفیہ ادارے کی اطلاع پر شرپسند اور جرائم پیشہ افراد کے موجودگی پرآپریشن کیا تھا۔

رینجرز کے بیان کے مطابق خفیہ ادارے کی جانب سے ہائی ویلیو ملزمان کی موجودگی کی اطلاع تھی اور یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ان ملزمان کے پاس دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ ہے۔

ترجمان کا دعویٰ ہے کہ رینجرز اور پولیس کو دیکھتے ہی شرپسند عناصر نے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں رینجرز کے چار جوان زخمی ہو گئے۔

رینجرز کا دعوی ہے کہ پولیس اور رینجرز کی جوابی کارروائی میں تین حملہ آور ہلاک ہو گئے۔

بی بی سی نے سندھ کے نگران وزیر داخلہ بریگیڈیئر حارث نواز سے سندھ حکومت کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تاہم ان کی جانب سے جواب موصول نہیں ہوا۔

تاہم پاکستان کے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق صوبائی وزیر داخلہ حارث نواز نے کہا ہے کہ رینجرز اور پولیس نے ’ایک خودکش حملہ آور کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی تھی جس میں دو مشتبہ افراد مارے گئے اور چار رینجرز اہلکار زخمی ہوئے۔‘

واضح رہے کہ سندھ میں کچے کے علاقے میں رینجرز اور پولیس کی جانب سے جرائم پیشہ عناصرکے خلاف آپریشن کچھ عرصہ سے جاری ہے۔

’یہاں سب کسان ہیں‘

حاجی گل جلبانی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہاں سارے لوگ چھوٹے کاشت کار اور کسان ہیں۔‘

انھوں نے دعوی کیا کہ ’ہلاک یا زخمی ہونے والے کسی ایک بندے پر بھی ایف آئی آر تو دور کی بات کسی تھانے میں کوئی شکایت کی درخواست بھی نہیں ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر گاؤں میں جرائم پیشہ افراد ہوتے تو کم از کم پولیس کے پاس کوئی ریکارڈ تو موجود ہوتا۔‘

ادھر قوم پرست جماعت سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر سید زین شاہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کے ’ووٹروں کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔‘

انھوں نے ایس ایس پی نواب شاہ کے بیان کو مسترد کیا ہے اور مطالبہ کیا کہ ’بے قصور لوگوں کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار کیا جائے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.