یہ تو میری ماں ہے

Poet: M,masood By: M,masood, Nottingham

یہ کون تھی
جس کے ہونٹوں کے چیتھڑوں پر
نیلاہٹ جم چکی تھی
ہر سانس سے عاری
جس کی آنکھیں لہو
رو رو کر
تھم چکی تھیں
جس کے چہرے کی یاسیت دیکھ کر
صحراوٴں کی پیاس
بھی منہ چھپاۓ
گرد زمانہ سےاٹے
جس کے گیسو
زندگی کی تھرتھراہٹ
تقدیر کی کشمکش کی طرح
اُلجھے ہوۓ ہیں
یہ ماں کس کی تھی
یہ ماں کون تھی
کچے سے گھر کے دروازوں
میں کبھی جس کی آنکھیں
اپنی ننھے مسعود کی
ہوا کرتی تھیں منتظر
اب آنے والوں
کی راہ تکتے تکتے یہ
شمعیں بھی گُل ہوئی ہیں
اب دہلیز کی کھوکھ
آہٹ کی اُمید ہے
بانجھ ہو چکی تھیں
یہ کون ہے جو گھر کے
اجاڑ صحن میں سپاٹ
آنکھیں سلے ہونٹ لیے
سو رہی ہے
ہاں
یہ تو میری ماں ہے
یہ تو میری ماں ہے

Rate it:
Views: 414
13 Oct, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL