یوں نہ دیکھو پیار سے، ہم بہت ترسائے ہوئے ہیں

Poet: تسلیم احمد دانی By: Tasleem Ahmed Dani, Islamabad

یوں نہ دیکھو پیار سے، ہم بہت ترسائے ہوئے ہیں
لبوں پہ مسکراہٹ ،اآنسو پلکوں تک آئے ہوئے ہیں

تم نے اپنا کے ہم کو، بڑا احسان کیا ہے ہم پر
ورنہ ہم تو جاناں، زمانے بھر کے ٹھکرائے ہوئے ہیں

تیری محبت کو جو پایا ،تو لو جیت گئے ہم بھی
ورنہ ہر میدان میں ہم تو شکست ہی کھائے ہوئے ہیں

تم بھی ستاؤ گے اب ہمیں ؟ خیر کوئی بات نہیں
تم سے کیا گلہ ہم تو ہر شخص کے ستائے ہوئے ہیں

تم نے کہا تھا نا دانی،کہ تم بن جی نہیں سکتے
اسی اک بات پہ جاناں!آج تک ہم اترائے ہوئے ہیں

Rate it:
Views: 648
09 Apr, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL