یادوں کی محفل

Poet: Gul Ghani Afridi By: gul ghani afridi, peshawar

اِسی خاموش دسمبر میں ملے تھے ہم تم
اِس برس بھی وہی خاموش دسمبر ہے مگر
تو نہیں پاو تو یخ بستہ ہَواییں اِس کی
دِل میں یادوں کو جگانے کلیے آتی ہیں
ہر طرف سے ہی اُداسی کا چراغاں کر کے
چلی جاتی ہے مجھے چھوڑ کے تنہا تنہا
میں اُداسی کی چراغوں کی حسیں محفل کو
تیری ہر یاد کی خوشبو سے سجا دیتا ہوں
اور اِسی شامِ دسمبر میں یہ محفل دِل کی
مجھے لگتی ہے ویرانے میں گلابوں کی طرح
بس یہی آس سجادیتا ہوں اپنے دِل میں
کہ کبھی پِھر سے یہ خاموش دسمبر آیے
تو تیرے وِصل کی خوشیوں کا چراغاں کر دوں
تیری قربت میں گزر جایے دسمبر سارا
اِسی اُمید سے ہر شام گزرجاتی ہے
جیسے اِک حسرتِ ناکام گزر جاتی ہے۔

Rate it:
Views: 740
01 Dec, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL