یادوں کی تجسیم پہ محنت ہوتی ہے

Poet: احمد شہریار By: تنویر سپرا, Swat

یادوں کی تجسیم پہ محنت ہوتی ہے
بیکاری بھرپور مشقت ہوتی ہے

ایسا خالی اور اتنا گنجان آباد
آئینے کو دیکھ کے حیرت ہوتی ہے

دیواروں کا اپنا صحرا ہوتا ہے
اور کمروں کی اپنی وحشت ہوتی ہے

اس کو یاد کرو شدت سے یاد کرو
اس سے تنہائی میں برکت ہوتی ہے

بچپن جوبن اور بڑھاپا اور پھر موت
سب چلتے رہنے کی عادت ہوتی ہے

جینا تو بس لفظ ہے اک بے معنی لفظ
موت سے پہلے موت کی فرصت ہوتی ہے

ایسی آزادی اب اور کہاں ہوگی
عشق میں سب کرنے کی اجازت ہوتی ہے

آنسو موتی جگنو تارہ سورج چاند
ہر قطرے کی اپنی قسمت ہوتی ہے

Rate it:
Views: 394
11 Nov, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL