یا خدا بن جاؤں میں پتھر کی مورت کِس طرح

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

یا خدا بن جاؤں میں پتھر کی مورت کِس طرح
دِل پہ سہتی ہی رہوں میں ان کی نفرت کِس طرح

جو یہ کہتا تھا میں اس کی روح کا سکھ چین ہوں
ہوگئی اُس کے لئے میں بے ضرورت کِس طرح ؟

دوریاں بڑھتی ہی جائیں گی اگر ہر دِن یونہی
دور کر پاؤں گی میں ان کی کدورت کِس طرح ؟

ایک دو پل کی محبت کی یہاں فرصت نہیں
لوگ اِک دوجے سے کر لیتے ہیں نفرت کِس طرح ؟

تم ہماری زندگی کا ایک ہی ا ر ما ن ہو
دِل سے جانے کی تمہیں دے دیں اِجازت کِس طرح ؟

غیر بن کر جب مرے اپنوں نے آ نکھیں پھیر لیں
کیا کہوں ٹوٹی پھر اس دِل پر قیامت کِس طرح

چھوڑئیے کیا چاہتیں بھی بانٹنے کی چیز ہیں ؟
کوئی سہہ سکتا ہے چاہت میں شراکت کِس طرح

لوگ جو ہوتے ہیں سارے ایک کشتی کے سوار
ایک دوجے کو وہ کرتے ہیں ملامت کِس طرح ؟

میری آنکھوں سے جھلکتا غم انہی کی دین ہے
بھول جاؤں میں بھلا ان کی عنائیت کس طرح ؟

 

Rate it:
Views: 914
04 Dec, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL