ہیں ماضی کی حسیں یادیں و میری شام تنہائی

Poet: dr.zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistan

ہزاروں دیپ ہیں روشن مگر دل میں اندھیرا ہے
ہوئے ہیں مبتلائے غم تو اس میں نام تیرا ہے

یہ کس امید پر کاٹی ہمیں معلوم ہی کیا تھا
شب غم کے مقدر میں نئے غم کا سویرا ہے

ہیں ماضی کی حسیں یادیں و میری شام تنہائی
جہاں خوشیوں کے میلے تھے وہاں آہوں کا ڈیرا ہے

کہاں جائیں ، کدھر ڈھونڈیں تجھے اے دوست دنیا میں
نجانے آج کل کس ملک میں تیرا بسیرا ہے

خزاں کا دور ہے ہر سو ، ہر اک جانب ہے ویرانی
گئے کیا تم بہاروں نے چمن سے منہ کو پھیرا ہے

سمٹ کر رہ گئی ہے زندگی ، اب جس طرف دیکھیں
تری یادوں کا پہرا ہے ، تری یادوں کا گھیرا ہے

Rate it:
Views: 675
15 Jan, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL