ہر طرف غموں کے انگنت امبار دیکھتے ہیں
Poet: اسد جھنڈیر By: اسد جھنڈیر, mirpurkhasہر طرف غموں کے انگنت امبار دیکھتے ہیں
ہر کوئی رنج والم میں مبتلا گرفتار دیکھتے ہیں
ہرطرف دیکھتے ہیں چہرے افسردہ افسردہ سے
ہر ذھن شکست خوردہ نا خوشگوار دیکھتے ہیں
خدا جانے خوشیوں کو کس کی نظر لگ گئی
عید پر بھی ماحول کچھ نا سازگار دیکھتے ہیں۔۔۔
کیا یہ غربت کے کارن ھے یا پھر کوئی اور وجہ
بہر حال ایک ان چاھا سا مسلط آزار دیکھتے ہیں۔۔۔
ہر ایک اپنا منہ لیے بیٹھا ھے کونے میں۔۔۔
اس ٹج کے کارں رشتوں میں دراڑ دیکھتے ہیں۔
چھوٹے بڑوں کا ادب مانو بھول سے گئے ہیں۔۔۔
گو ہر طرف گستاخی کا گرم بازار دیکھتے ہیں۔
اب کوں جائے کس کی طرف فرصت کہاں کسے۔
یعنی آپ خود میں محدود ہر دوست یار دیکھتے ہیں
نفسا نفسی کا دور ھے اسد جہوں جس طرف دیکھو۔
ہر کوئی خود سے تنگ یعنی بے زار دیکھتے ہیں۔
More Sad Poetry







