ہجر کا موسم

Poet: UA By: UA, Lahore

گھٹ رہا ہے دم آنکھ ہے پرنم
چھایا ہے چار سو ہجر کا موسم

دور تک خلاؤں میں دیکھتی نظر
بےکلی میں گھومتے رہنا ادھر ادھر

ویران زندگی ہراساں و برہم
گھٹ رہا ہے دم آنکھ ہے پرنم
چھایا ہے چار سو ہجر کا موسم

حال سے بےحال ہے
دل کا عجب حال ہے

ہجر کی گھڑیاں ستم پہ ہے ستم
گھٹ رہا ہے دم آنکھ ہے پرنم
چھایا ہے چار سو ہجر کا موسم

کیسا یہ وبال ہے
نہ حسن نہ جمال ہے

زخم جگر گہرا میسر نہیں مرہم
گھٹ رہا ہے دم آنکھ ہے پرنم
چھایا ہے چار سو ہجر کا موسم

Rate it:
Views: 2132
28 Jul, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL