گھر میں رہتے ہوئے ڈر لگتا ہے

Poet: بی ایس جین جوہر By: مصدق رفیق, Karachi

گھر میں رہتے ہوئے ڈر لگتا ہے
اب بیابان ہی گھر لگتا ہے

پاؤں رکھتا ہوں تو دھنستی ہے زمیں
سر اٹھاتا ہوں تو سر لگتا ہے

قتل و غارت ہے گلی کوچوں میں
شہر دہشت کا نگر لگتا ہے

ڈگمگاتی ہے دھماکوں سے زمیں
آسماں زیر و زبر لگتا ہے

زندگی یوں تو گزر جائے گی
کتنا مشکل یہ سفر لگتا ہے

غیر تو غیر ہمیں آج کے دن
اپنے ہم سایے سے ڈر لگتا ہے
 

Rate it:
Views: 119
19 Jun, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL