کیفیت دل حزیں ہم سے نہیں بیاں ہوئی

Poet: بی ایس جین جوہر By: مصدق رفیق, Karachi

کیفیت دل حزیں ہم سے نہیں بیاں ہوئی
لفظ نہ ساتھ دے سکے آنسوؤں سے عیاں ہوئی

شورش واردات قلب شعروں میں ڈھال ڈھال کر
لکھتے رہے تمام عمر ختم نہ داستاں ہوئی

اب نہ وہ دل میں دھڑکنیں اب نہ وہ سوز و ساز ہے
پوچھتے ہیں وفات دل کیسے ہوئی کہاں ہوئی

میری ذرا سی بات پر جانے وہ کیوں خفا ہوئی
کوئی نہ تلخ گفتگو دونوں کے درمیاں ہوئی

گھر تو ہزاروں بن گئے اینٹوں کو جوڑ جوڑ کر
گھر کے مکینوں کی وفا زینت آشیاں ہوئی

صورت تھی وہ کہ برق سی بدلیوں کی تھی اوٹ میں
پردوں سے جھانک جھانک کر پردوں میں ہی نہاں ہوئی

ایک ہی شاخ پر رہے باڑھ میں سانپ اور آدمی
کیسی عجیب دوستی دونوں کے درمیاں ہوئی
 

Rate it:
Views: 100
19 Jun, 2025