کیا جاتا ہے جو کبھی غم جہاں کا حساب

Poet: Ahmad Faisal Ayaz By: Ahmad Faisal Ayaz, Hafizabad

جب بھی ہوتی ہے بس آہ و فغاں ہوتی ہے
دل میں جو کچھ کہنے کی حسرت جواں ہوتی ہے

بھری بزم میں تیری رسوائی گوارہ نہیں ہم کو
کہتے تو نہیں مگر کہنے کو زباںہوتی ہے

بستر مرض پر میرے اوڑھا ہے مسکراہٹ کا نقاب
ان کی افسردگی ان کے آنے سے بیاں ہوتی ہے

وقت رخصت دل وجگر کا ٹکڑا ساتھ بھیجو
ان کی چیز ہے بہلنے کا ساماں ہوتی ہے

ہو نہ ہو لوگ تو سمجھیں گے اسے جادو کا اثر
اک تصویر سی تیرے پہلو سے عیاں ہوتی ہے

یوں کسی گور شکستہ کو ٹھوکروں سے نہ مٹاؤ
دیکھا جاتا ہےکہ پتھر میں بھی جاں ہوتی ہے

کیا جاتا ہے جو کبھی غم جہاں کا حساب
بات چلتی ہے تو عیاز سے رواں ہوتی ہے

Rate it:
Views: 462
12 Jan, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL