کہاں ہے پیار کی تھپکی، پذِیرائی کہاں ہے

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, Quetta

کہاں ہے پیار کی تھپکی، پذِیرائی کہاں ہے
تبھی تو شاعری میں دوست گہرائی کہاں ہے

میں کِس کے سامنے اپنا دلِ بیتاب کھولوں
نیا ہوں شہر میں اب تک شناسائی کہاں ہے

کبھی تھی اِن سے وابستہ کہانی، جانتے ہو
سجی تو ہیں مگر آنکھوں میں بِینائی کہاں ہے

مُجھے دو وقت کی روٹی کے لالے پڑ گئے تھے
ابھی سوچوں گلی، کُوچے وہ ہمسائی کہاں ہے

مبادا بُھول بیٹُھوں میں تُمہارا ناک نقشہ
کہاں ہے بے وفا تُو، میرے ہرجائی کہاں ہے؟؟

جگر پر جا بجا سرطان پلتے ہیں، مسِیحا!
تُمہاری چشم تاثیریں، مسیحائی کہاں ہے؟

مُجھے تسلِیم جذبے ڈھل چکےہیں میرے لیکن
تُمہارے حسن کی پہلی سی رعنائی کہاں ہے؟

اِرادے سے نہیں بس بے اِرادہ پُوچھ بیٹھا
کمانیں کھینچ کے رکھتی وہ انگڑائی کہاں ہے

میں اپنے آپ کو بے وجہ قیدی مانتا ہوں
کِسی نے زُلف کی زنجِیر پہنائی کہاں ہے

نہیں روٹی تو ہم کو چاہیئے کھائیں سموسے
ہمارے ہاں تو سب اچّھا ہے، مہنگائی کہاں ہے؟

سُنائی دے رہے ہیں چار سُو اب غم کے نوحے
کبھی گونجی تھی جو حسرتؔ وہ شہنائی کہاں ہے 

Rate it:
Views: 465
09 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL