کہاں تیری پرچھائیوں کو پتا تھا

Poet: کامران حامد By: Anila, Peshawar

کہاں تیری پرچھائیوں کو پتا تھا
کہ تیرا پتا تتلیوں کو پتا تھا

مرے رمز جو بھی ہیں جیسے بھی ہیں بس
تری کان کی بالیوں کو پتا تھا

بیاں آپ کو کرنا ممکن نہیں ہے
یہ ساری غزل خوانیوں کو پتا تھا

نہیں پاس میرے غموں کے سوا کچھ
چلو خیر خوش حالیوں کو پتا تھا

کچھ ان کو بھی تھی خبر تھوڑی تھوڑی
کچھ اپنی بھی ناکامیوں کو پتا تھا

کہاں کب زباں کھولنی ہے نہیں ہے
کہ شاید یہ خاموشیوں کو پتا تھا

مناظر جو اب آنکھوں کے سامنے ہیں
ہے حیرت کہ بینائیوں کو پتا تھا

خود اپنی تباہی کا انجام حامدؔ
بڑی مدتوں سے دیوں کو پتا تھا

Rate it:
Views: 607
20 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL