کہ جس کی خوشبو ہے اب گلابوں میں

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, میانوالی

کہ جس کی خوشبو ہے اب گلابوں میں
کبھی وہ رہتا تھا میرے خوابوں میں

میں کھل کے دیدار بھی نا کر پایا
ملا وہ جب بھی ملا حجابوں میں

کبھی جو پھول اس نے مجھ کو بھیجے تھے
پڑے ہیں بکھرے ہوۓ کتابوں میں

بھٹک رہا ہے جو آج سڑکوں پر
شمار اس کا بھی تھا نوابوں میں

کہ پھر سے نہ یاد اس کی آ جاۓ
میں محو رہتا ہوں اب شرابوں میں

ہماری مانند سے کون کون اجڑا
ملیں گے قصے تمھیں نصابوں میں

نہ چین باقر کبھی ملا مجھ کو
کٹی ہے زندگی میری عذابوں میں

Rate it:
Views: 398
26 Mar, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL