کچھ دئیے ہمیں جلا کے بُجھانے پڑے

Poet: Sobiya Anmol By: Sobiya Anmol, Lahore

 کچھ دئیے ہمیں جلا کے بُجھانے پڑے
کچھ زخم خود لے کے دُکھانے پڑے
بیڑا غرق ہو اِ س زمانے کا
اِسی سے تنگ آ کر اپنے بُھلانے پڑے
مگر وہ بھولے کہاں ہیں ہمیں
اب شاعری میں لا کر چُھپانے پڑے
بھلا کدھر بھیجتے پیار کی نشانیوں کو
نس نس میں اپنی درد سمانے پڑے
کتنی ناکام اُمیدوں کے چراغ جلائے
کتنے ہی رنج سر پہ اُٹھانے پڑے
کچھ ضمیر بھی اپنا سو گیا تھا شاید
کچھ غیروں کی باتوں سے آزمانے پڑے
کچھ بُزدل تھے ہم نشیں بھی ادبار میں
کہ برسوں کے یارانے بھی انجانے پڑے
سُراغ نہ لگ سکا جینے کا کوئی
اِسے پانے کتنے دیوانے پڑے

Rate it:
Views: 443
08 Sep, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL