کوئی موضوعِ گفتگو نہ رہا

Poet: Shafiq Murad By: Shafiq Murad, Frankfurt

کوئی موضوعِ گفتگو نہ رہا
تو ہی جب میرے روبرو نہ رہا

تب ملا ہے کہیں مزاج شناس
دل میں جب شوقِ جستجو نہ رہا

درد پتوں میں چھپ گیا ہے کہیں
ساز کوئی بھی ہو بہو نہ رہا

کرچیاں تو سمیٹ لیں میں نے
آئینہ میرے روبرو نہ رہا

تھک گئی ہیں سماعتیں بھی مری
اس کا لہجہ بھی مشک بُو نہ رہا

حسن اس کا بھی ڈھل گیا آخر
عشق میرا بھی تُند خو نہ رہا

گرد اتری مسافتوں کی مرادؔ
پہلے جیسا وہ خوبرو نہ رہا
 

Rate it:
Views: 452
03 Aug, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL