کسی کی یاد رلائے تو کیا کیا جائے
Poet: افضل الہ آبادی By: Asher, Rawalpindiکسی کی یاد رلائے تو کیا کیا جائے
شب فراق ستائے تو کیا کیا جائے
جو رفتہ رفتہ غم انتظار کی دیمک
مرے وجود کو کھائے تو کیا کیا جائے
شب فراق ہو یا ہو وصال کا موسم
یہ دل سکون نہ پائے تو کیا کیا جائے
دکھا کے چاند سا چہرہ وہ حسن کا پیکر
اسیر اپنا بنائے تو کیا کیا جائے
شراب نوشی سے میں دور بھاگتا ہوں مگر
کوئی نظر سے بھلائے تو کیا کیا جائے
مرے علاج کو کتنے طبیب آئے مگر
دوا بھی درد بڑھائے تو کیا کیا جائے
سکون ملتا ہے جس کی نگاہ سے افضلؔ
وہی نگاہ چرائے تو کیا کیا جائے
More Sad Poetry






