کسی ابر کی مانند

Poet: Nisar Zulfi By: Nisar Zulfi, Lahore

کسی ابر کی مانند وہ بھی آج پھوٹ کے شائد رویا ہوگا
ہجر کی لمبی راتوں میں کون کہاں پھر سویا ہوگا

وہ راہ بدل کے چلتا ہے روز کسی امید پہ جو
لگتا ہے کسی موڑ پہ اس نے کارواں کوئی کھویا ہوگا

مجھے رخصت کرنا تیرے لئے یوں کبھی آسان نہ تھا
کتنی نادان سوچ ہے یہ، کون کسی کو رویا ہوگا

آ دیکھ میرے ماتھے پہ اب بھی، آخری وقت کا پسینہ ہے باقی
پھر کس کس داغ کو اے ناداں، دامن سے تو نے دھویا ہوگا

اس کی آنکھوں میں رت جگے کا، اثر کچھ آج واضع نہیں ہے
مدت کے بعد وہ بھی شائد آج کہیں پہ سویا ہوگا

میں الجھ جاؤں ذات میں اپنی، تیری یاد سے مجھ کو پناہ ملے
بڑا خوش بخت انسان ہے جو، خود کو سوچ کے رویا ہوگا

چلو پوچھ آئیں زلفی سے کہ انجام محبت کا کیا ہوا
کوئی بیج وفا کا اس نے بھی، کسی موسم میں شائد بویا ہوگا

Rate it:
Views: 668
13 May, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL