ڈھونڈ ہی لیتا ہے مجھے نت نئے بہانے سے یارو
Poet: Muhammad Tanveer Baig By: Muhammad Tanveer Baig, Islamabadڈھونڈ ہی لیتا ہے مجھے نت نئے بہانے سے یارو
غم ہو گیا ہے واقف میرے ہر ٹھکانے سے یارو
چلا جاتا ہے ھمیشہ کچھ نئے درد دے کر
باز وہ کبھی نہیں آتا مجھے آزماتے سے یارو
کچھ کہیں تو رسوائی ہے چپ رہیں تو بے وفائی ہے
میں نکل ہی نہیں پاتا ان تانے بانے سے یارو
نظر اب ہم پے اٹھتی ہی نہیں ان کی محفل میں کبھی
ہم قدر ہی گنوا بیٹھے ہیں روز آنے جانے سے یارو
یہاں ان گنت درد ہیں یہ ایک دو کی تو بات نہیں
یہ دل کب سمبھلتا ہے اک آدھ غم بھلا تے سے یارو
ماضی کے اس زخم کو اور مت کریدو کے تم کو
غم کے سوا اور کیا ملے گا اس غریب خانے سے یارو
بتاؤ کیا پایا کیا کھویا زندگی سے تم نے اے تنویر
رہے خود سے بھی اجنبی اور رہے اجنبی زمانے سے یارو
More Sad Poetry






