چین تھا نہ قرار تھا کیا تھا

Poet: wasim ahmad moghal By: wasim ahmad moghal, lahore

 چین تھا نہ قرار تھا کیا تھا
وہ تیرا اِنتاار تھا کیا تھا

تُونے نہ حق اِسے بُرا جانا
نالہ خود مجھ پہ بار تھا کیا تھا

دل کی دنیا تو جل کے راکھ ہوئی
پھول تھایا شرار تھا کیا تھا

ہوش تھے نہ تیرے دیوانے کو
رنج تھاکہ خمار تھا کیا تھا

تارے جھک کر سلام کرتے تھے
زخمِ دل پر نکھار تھا کیا تھا

چاندنی بھی لپٹ کے روتی تھی
چاند بھی غمگسارتھا کیا تھا

خون روتی ہیں یاد میں کلیاں
دیدہ خوننابہ بار تھا کیا تھا

آبلے پاوُں چومتےتھے میرے
عاشقی کا وقار تھا کیا تھا

عمر بھر کی اذیّتوں کا صلہ
دامنِ تار تار تھا کیا تھا

چاہتے تھے صلہ وفاوُں کا
عشق بھی کاروبار تھا کیا تھا

عقل پر تو ہَوس کے پردے تھے
عشق پر بھی غُبار تھا کیا تھا

سودا سر میں تیری محبت کا
نقد تھا یا اُدھار تھا کیا تھا

یوں تو کہنے کو دل یہ اپنا تھا
اِس پہ کچھ اختیار تھا کیا تھا

جب کہی میں نے داستاں اپنی
جوبھی تھا اشکبار تھا کیا تھا

عُمر گزری اِسی شش و پنج میں
اُس کو بھی مُجھ سے پیار تھا کیا تھا

بعد مرنے کے پوچھتا تھا وسیم
وہ بھی کچھ سوگوار تھا کیا تھا

Rate it:
Views: 490
14 Oct, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL