چپکے چپکے

Poet: Mohsin By: Tariq Baloch, hub chowki balochistan

وہ ہٹا رہے ہیں پردہ سرعام چپکے چپکے
کوئی قتل ہو رہا ہے دربام چپکے چپکے

یہ جھکی جھکی نگاہیں یہ حسین حسین اشارے
کہیں لے نہ جائیں شاید میری جان چپکے چپکے

کبھی شوخیاں دیکھانا کبھی ان کا مسکرانا
یہ ادائیں کر نہ ڈالے میرا کام چپکے چپکے

یہ جو ہچکیاں مسلسل مجھے آرہی ہیں محسن
کوئی لے رہا ہے شاید میرا نام چپکے چپکے

Rate it:
Views: 2059
03 Nov, 2010