پھول چمکے کہیں تارے چمکے

Poet: wasim ahmad moghal By: wasim ahmad moghal, lahore

پھول چمکے کہیں تارے چمکے
پھول چمکے کہیں تارے چمکے
زخم کتنے ہی ہمارے چمکے
یاد آئی تیری یادوں کی دھنک
رنگ جتنے تھے وہ سارے چمکے
دُھول چمکی جو تیرے قدموں کی
لوگ سمجھے کہ ستارے چمکے
برق چمکی ہے نہیں تو شَایَد
اُس کے عارض کے شرارے چمکے
چاند چمکا جو تیرے چہرے کا
آسمانوں کے کنارے چمکے
ذکر جب اُس نے وفا کا چھیڑا
ہم سے کئی درد کے مارے چمکے
جب بھی چمکا وہ خیالوں میں وسیم
میری پلکوں پہ ستارے چمکے

Rate it:
Views: 493
10 Sep, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL