پھول چمکے کہیں تارے چمکے

Poet: wasim ahmad moghal By: wasim ahmad moghal, lahore

پھول چمکے کہیں تارے چمکے
پھول چمکے کہیں تارے چمکے
زخم کتنے ہی ہمارے چمکے
یاد آئی تیری یادوں کی دھنک
رنگ جتنے تھے وہ سارے چمکے
دُھول چمکی جو تیرے قدموں کی
لوگ سمجھے کہ ستارے چمکے
برق چمکی ہے نہیں تو شَایَد
اُس کے عارض کے شرارے چمکے
چاند چمکا جو تیرے چہرے کا
آسمانوں کے کنارے چمکے
ذکر جب اُس نے وفا کا چھیڑا
ہم سے کئی درد کے مارے چمکے
جب بھی چمکا وہ خیالوں میں وسیم
میری پلکوں پہ ستارے چمکے

Rate it:
Views: 473
10 Sep, 2013