پاس آ کے دور جاتا هے

Poet: سیده سعدیه عنبر جیلانی By: سیده سعدیه عنبر جیلانی, فیصل آباد, پنجاب, پاکستان

پاس آ کے دور جاتا ہے
یعنی ضبط میرا آزماتا ہے

مکافات ء عمل بھی لازم ہے
آنکھ کوئی جو رولاتا ہے

اس سے بچھڑا بھی نہیں جاتا
وہ خود سے کہاں ملاتا ہے

تم نے دیکھا ہے میرے اندر کا انساں
روٹھ کے خود سے تمہیں مناتا ہے

تعلق رکھتا جو نہیں کوئی
یاد میں کیوں پھر ستاتا ہے

کون رکھتا ہے ظرف بکھرنے کا
کون تقاضے وفا کے نبھاتا ہے

مقابل محبت کے اناء بھی ہوتی ہے
وقت یوں بھی کبھی آزماتا ہے

بچھڑ جاتے ہیں جنہیں بچھڑنا ہو
وجہ کوئی کب بتاتا ہے

کبھی ہم نے بھی بخشی تھی جلا
لو آج میری تو بجھاتا ہے

ہم جو بکھرے احباب کی عنایت
چھوڑ بات کیوں بڑھاتا ہے

وہ تکلیف پہ تڑپ جاتا تھا عنبر
تکلیف دے کے جو آج مسکراتا ہے

Rate it:
Views: 391
21 Feb, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL